محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔
بندے کے لئے اللہ سے بڑھ کر کوئی بہتر نہیں:
علی بن فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ کا جب وصال ہو گیا تو ان کے والد نے انہیں خواب میں دیکھا، ان سے پوچھا کہ اللہ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ کیا ؟ ۔ انہوں نے جوابدیا
بندے کے لئے اللہ سے بڑھ کر کوئی بہتر (مشفق و مہربان )نہیں۔
رزق پیدا کر نے والی اللہ کی ذات ہے:
اے صاحبزادے! اللہ کی ذات کو لازم پکڑ اور غیر اللہ کے ساتھ نہ لگ ، گھر اسی کا گھر ہے، رزق پیدا کرنے والی اللہ کی ذات ہے اور ہر مخلوق کی روزی اسی نے مقدر فرمائی ہے، فرشتے تیرے رزق کی حفاظت کرنے پرمتعین ہیں، بھلائی اور برائی سب اسی کی طرف سے ہے، بندے پر آفتوں کے تیراسی کے حکم سے برستے ہیں ۔ بندہ جب اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے اور آفتوں پر صبر سے کام لیتا ہے تو طبیب قرب اس کے پاس آ کر اس کے زخم کا علاج کرتا ہے، طبیب محبت آ کر اس آفت کو دفع کرتا ہے، طبیب شوق آ کر اسے اپنے سے ملا لیتا ہے ۔
آغاز تکلیفوں اور مشکلوں سے ہی ہوتا ہے، جبکہ جنت تکلیفوں سے گھری ہوئی ہے، چنانچہ اس کے بغیر اللہ کا قرب کیسے حاصل ہوسکتا ہے، ایمان والا بندہ دنیا کی بستی میں بادشاہ کی طرف سے عمل کرنے والا کارگزار ہے، جب باطن آسمان اور قلب زمین بن جا تا ہے،تب قلب باطن کے آسمان کا بچا کھچا کھاتا ہے، وہ جب چاہتا ہے دونوں کو بیچ میں جمع کر لیتا ہے، پھر اللہ کی رحمت کو اپنے قریب دیکھ کر اس کی طرف دونوں ہاتھ پھیلا دیتا ہے جیسے کہ وہ کسی سے معانقہ کر رہا ہے،
اے اہل مجلس! – مجھے معذورسمجھو، آج ہم حال کی قید میں ہیں، اور زندگی کی قید میں بہرے اور گونگے ہیں ۔ میں نے آدم علیہ السلام کو دیکھا تو آپ نے فرمایا: ”اے میرے بیٹے تو نے مجھ سے اپنے نسب کوصحیح کر دکھایا تو میری نیک اولا دہے۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 620،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور