محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب ”الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مجالس میں سے تینتیسویں مجلس کا خطبہ جس کا عنوان” المجلس الثالث والثلاثون فی رؤیۃ اللہ یوم القیمۃ ‘‘ ہے۔
منعقده 23/ جمادی الآ خر 545 بروز صبح اتوار بمقام خانقاہ شریف
اللہ کے محبوب کود یکھناءاللہ کود یکھنا ہے:
جس نے اللہ کے محب کو دیکھا تو اس نے یقینا اللہ کو دیکھ لیا۔ جس نے اپنے دل سے اللہ کودیکھا، وہ اپنے باطن سے اس کے حضور میں داخل ہوا۔ ہمارا پاک پروردگار موجود ہے، جسے دیکھا جاسکتا ہے۔
رسول اکرم ﷺ نے ارشادفر مایا: سترون ربكم كما ترون الشمس والقمر
عنقریب تم اپنے رب کو دیکھو گے جیسے چاند اور سورج کو دیکھتے ہو۔“ بھیڑ اسے دیکھنے میں حائل نہیں ہوسکتی، وہ آج دل کی آنکھوں سے دیکھا جاتا ہے، اور قیامت کے دن سر کی آنکھوں لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہ سب کی سننے والا اور سب کو دیکھنے والا ہے ۔
اس کے چاہنے والے اس سے راضی ہیں ، اس کے غیر سے نہیں ۔ ماسوی اللہ کو چھوڑ کر صرف اسی سے مدد چاہتے ہیں ۔ فقر کی تلخی ان کے لئے شیرینی ہے۔ دنیا میں ان کے پاس فقر اور رضائے الہی ہے فقران کے لئے نعمت خداوندی ہے، ان کی ثروت ان کے فقر میں ہے ۔ ان کی بیماریوں میں نعمت اور لذت ہے ، ان کی دہشت میں انس ہے، ان کا قرب سب سے ۔ دوری میں ہے، اور انکی مصیبت میں راحت ہے ۔ اے مصیبتوں پر صبر کرنے والو! اے اللہ کی رضا پر راضی رہنے والو! اپنے نفسوں اور خواہشوں سے فنا ہونے والو! تمہارے لئے بشارت ہے۔
اللہ علم رکھتا ہے اور تم علم نہیں رکھتے ۔
اے لوگو تقدیر الہی کے ساتھ موافقت کرو اپنے اور دوسروں سے متعلق اس کے افعال میں راضی رہو، تم میں جو سب سے زیادہ عقل والا ہے، اس پر اپنے علم و عقل کوظاہر نہ کرو۔ ارشاد باری تعالی ہے: وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اللہ کو علم ہے اور تم کوعلم نہیں۔ اللہ کے سامنے اپنی عقل اور علم سے مفلس بن کر افلاس کے قدموں پر کھڑے ہو جاؤ ، تہی دست بن جاؤ تاکہ تمہیں اس کا علم حاصل ہو ۔ حیرت گم ہو جاؤ خود پسندی چھوڑ دو، اس میں حیان ہو جاؤ تا کہ تمہیں اس کا علم ہو جائے۔ پہلا مقام حیرت کا ہے اور دوسرا مقام علم کا۔ پھر تیسرا مقام معلومات الہی تک رسائی ہے ۔ – اول ارادہ ہے، پھر مراد کا حصول ہے۔
سنو اور اس پر عمل کرو۔ میں تمہاری رسیاں بٹ رہا ہوں ۔ تمہاری ڈھیلی رسیوں میں بل دیتا ہوں ، جورسیاں ٹوٹ گئی ہیں انہیں جوڑ تا ہوں ۔ مجھے اپنی نہیں تمہاری فکر ہے، مجھے اپناغم نہیں تمہاراغم ہے، میں ایک پرندے کی طرح ہوں، جہاں کہیں گروں گا ، دانہ اٹھالوں گا ۔اے پھینک دیئے گئے پتھر واے بیکا رو، اے نفس کے اسیرو، اور خواہش کے غلامو! مجھے صرف تمہاری ہی فکر ہے۔ اللهم ارحمني و ارحمهم الہی مجھ پر اور ان پر رحم فرما۔
فیوض یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 236،مدینہ پبلشنگ کمپنی ایم اے جناح روڈ کراچی
الفتح الربانی والفیض الرحمانی صفحہ 133دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان