اس بیان میں کہ بدعتی کی صحبت سے بچنا لازم ہے بدعتی کی صحبت کا زہر کافر کی صحبت کے زہر سے بڑھ کر ہے اور تمام بدعتی فرقوں میں سے بدتر بدعتی فرقہ شیعہ کا ہے اور اس کی مناسب بیان میں سرداری کی پناہ والے شیخ فرید کی طرح لکھا ہے۔
اللہ تعالی آپ کو بڑا اجر دے اور آپ کی قدر بلند کرے اور آپ کا کام آسان کرے اور آپ کے سینے کو کھول دے حضرت سید البشر ﷺکے طفیل جو کجی چشم سے پاک ہیں۔
مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ جو شخص لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ خدا کا شکر بھی بجا نہیں لاتا۔
اول ہم فقیروں پر آپ کے احسانوں کا شکر لازم ہے کیونکہ ہمارے حضرت خواجہ (باقی باللہ)قدس سرہ کی ظاہری جمیعت کا سبب آپ ہی ہوئے تھے اور اس جمیعت کے طفیل ہم نے حق سبحان و تعالی کی طلب کی اور بہت فائدے حاصل کیے۔
دوسرا اس مضمون کے موافق کے کُبِرْتُ بِمَوْتِ الْکُبَرَآءِ بڑوں کے مرنے سے میں بڑا سمجھ لیا گیا جب اس طبقہ تک نوبت پہنچی تو فقرا کے اجتماع کا ذریعہ اور طالبان کے انتظام کا باعث بھی آپ ہی ہیں اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے۔
گربرتن من زبان شود ہر موئے یک شکر تو از ہزار نتوانم کرد
ترجمہ اگرمیرے جسم کا ہر بال زبان ہو جائے پھر بھی تیرا احسان مجھ سے بیان نہیں ہو سکتا۔
آرزو یہی ہے کہ حق تعالی آپ کو اور آپ کے جد بزرگوار سید المرسلین ﷺکے طفیل دنیا و آخرت میں ناشائستہ اور نامناسب امور سے محفوظ رکھے۔
یہ فقیر آپ کی بزرگ صحبت سے دور پڑا ہے معلوم نہیں کہ آپ کی مجلس شریف میں کس قسم کے لوگ ہوتے ہیں اور آپ کا جلوت اور خلوت میں کون غمخوار ہے۔
خوابم بشد از دیدہ دریں فکر جگر سوز کآغوش کہ شد منزل و آسائش خوابت
ترجمہ تمام رات اس غم سے مجھے کو نیند نہیں آئی کہ رات بھر میری جان تم کس کی بغل میں سوئے رہے۔
یقینی طور پر تصور فرمائیں کہ بدعتی کی صحبت کا فساد کافر کی صحبت کے فساد سے زیادہ تر ہے اور تمام بدعتی فرقوں میں بدتر اس گروہ کے لوگ ہیں جو پیغمبر علیہ السلام کے اصحاب کے ساتھ بغض رکھتے ہیں اللہ تعالی اپنے کلام میں اس کا نام کفار رکھتا ہے لیکن غیر مبہم الفاظ قرآن اور شریعت کی تبلیغ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کی ہے اور اگر ان پرطعن لگائیں گے تو قرآن اور شریعت پر طعنہ لازم آتا ہے قرآن کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے جمع کیا اگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مطعون ہونگے تو قرآن مجید بھی مطعون ہے حق تعالیٰ ہمیں زندیقوں کے ایسے برے اعتقاد سے بچائے۔
مخالفت اور جھگڑے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان واقع ہوئے نفسانی خواہشوں پر محمول نہیں کیونکہ آپ ﷺ کی صحبت میں ان کے نفس کا تزکیہ (رذائل سے پاک) ہو چکا تھا اور نفس امارہ سے آزاد ہو گیا تھا اس قدر جانتا ہوں کہ حضرت امیر( علی کرم اللہ وجہ) اس بارے میں حق پر تھے اور ان کے مخالف خطا لیکن یہ خطا اجتہادی ہے جوفسق کی حد تک نہیں پہنچاتی بلکہ اس قسم کی خطا میں ملامت کی بھی مجال نہیں کیونکہ ایسی خطا کرنے والے کو بھی ایک درجہ ثواب کا حاصل ہے اور کم بخت یزید اصحاب سے نہیں ہے اس کی بدبختی میں کسی کو کلام ہے جو کام اس بدبخت نے کیا ہے کوئی کافر فرنگ بھی نہیں کرتا۔
اہل سنت و جماعت میں سے بعض علماء نے اس کے لعنت کرنے میں جوتوقف کیا ہے تو اس لحاظ سے نہیں کیا ہے کہ وہ اس سے راضی ہیں بلکہ اس کی رجوع اور توبہ کے احتمال پر کیا ہے۔
آپ کو چاہئے کہ قطب زمان بندگی مخدوم جہانیاں قدس سرہ کی معتبر کتا ہیں کچھ کچھ ہرروز آپ کی مجلس میں پڑھی جایا کریں تا کہ معلوم ہو جائے کہ انہوں نے پیغمبر علیہ الصلوة والسلام کے اصحاب کی کس طرح تعریف کی ہے اور کسی ادب کے ساتھ یاد کیا ہے تا کہ بدخواه شکن شرمندہ اور خوار ہوں اس زمانہ میں اس بد خواہ گروہ کا بہت زور ہے اور ادھر ادھر گردونواح میں بہت پھیلا ہوا ہے اس لئے چند کلمے اس بارے میں لکھے گئے تا کہ آپ کی بزرگ صحبت میں اس قسم کے بداندیش دخل نہ پائیں۔ثبتکم الله على طريقة المرضية الله تعالی آپ کو پسندیدہ طریقہ پر ثابت قدم رکھے۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ32 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی