محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔
قرب الہٰی میں رکاوٹ جنت کی طلب :
اے مردہ دلو! تمہیں جنت کی طلب نے اللہ سے روک رکھا ہے، تم اس سے الگ ہو جاؤ علیحدہ ہو جاؤ لوٹ آؤ لوٹ آؤ۔
تو اپنی امیدوں کو کم کر دے تا کہ تیرا دل نزدیک ہو اور تیرا باطن مخلوق سے صاف و پاک ہو کر اللہ کے قریب ہو جائے ، اورتواپنی تقدیر کا لکھا پڑھ کراس کی ایک ایک سطر، ایک ایک کلمے، ایک ایک حرف پر اپنے تمام وقتوں اور زمانوں اور ساعتوں اور لحظوں کا جاننے والا ہو جائے ، اور جس کی طرف تو رجوع کر نے والا ہے وہ تجھ پر ظاہر ہو جائے ، خوف جب تجھے اللہ کی طرف کھینچے گا اللہ کا قرب تجھے اپنی طرف کھینچ لے گا، اس وقت تجھے ثابت قدمی نصیب ہوگی، توعمر کے زیادہ اور کم ہونے ، قیامت کے قائم ہونے یا نہ ہونے ، مخلوق کو دوست یا دشمن رکھنے، یا محروم کرنے کی کچھ بھی پرواہ نہ کرے گا۔
یہ کہہ کر حضرت غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ چیخ مارتے ہوئے کھڑے ہو گئے اور اپنے چہرے کو ڈھانپ لیا۔ پھر فرمایا يَانَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا – اے آگ! تو مجھ پر سلامتی کے ساتھ سرد ہو جا!‘‘ اللهم لا تبد أخبارنا ۔الہٰی تو ہماری خبروں کو ظاہر نہ فرما۔
اس کے بعد سید ناغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ بیٹھ گئے ، پھر فرمایا: حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا: ” ہمارے متعلق جوعلم الہٰی ہے، آؤ اس پر آہ وبکا کر لیں‘‘۔ یہ لوگ اللہ تعالی کا ڈر رکھنے والے اس سے خوفزدہ تھے ، جو کچھ بھی ہوتا ان کے دل ڈرے رہتے ،اس بات سے خوف کھاتے کہ ان کے عمل قبول بھی ہوں گے کہ نہیں ، اور برے خاتمے کا دھڑکا لگار ہتا۔ حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ وہ لباس اس لباس کے علاوہ ہے اور یہ کھانا اس کھانے کے علاوہ ہے ۔ دن تھوڑے ہیں اور کام بہت۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 638،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور