حضرت خیر البشر ﷺکی تعریف میں اور اس بیان میں کہ آنحضرت ﷺکی شریعت کی تصدیق کرنے والے تمام امتوں سے بہتر اور اس کے جھٹلانے والے تمام بنی آدم سے بدتر ہیں اور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی روشن سنت کی تابعداری کی ترغیب میں سرداری کی پناہ والے شخ فرید کی طرف لکھا ہے:۔
آپ کا بزرگ مرحمت نامہ بڑے اچھے وقت میں صادر ہوا اور اس کے مطالعہ سے شرف حاصل ہوا۔ لله الحمد سبحانہ والمنتہ الله تعالی کی حمد اور اس کا احسان ہے کہ آپ کو فقر محمدی ﷺکی میراث حاصل ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آپ فقرا کے ساتھ ملتے جلتے اور ان سے محبت رکھتے ہیں۔ یہ بے سروسامان فقیر نہیں جانتا کہ اس کے جواب میں کیا لکھے۔ سوائے اس کے کہ چند فقرےعربی عبارت میں جو آپ کے بزرگوار خیر العرب ﷺکے فضائل میں ماثور ہیں لکھے اور اس سعادت نامہ کو اپنی آخرت کی نجات کا وسیلہ بنائے نہ یہ کہ آنحضرت ﷺکی تعریف کرے بلکہ اپنی کلام کو حضور ﷺکے نام سے آراستہ کرے۔ شعر
مَا إِنْ مَدَحْتُ محمَّداً بمَقَالَتِي … لكِنْ مَدَحْتُ مَقَالَتِي بمُحَمَّدِ
ترجمہ غرض سخن سے نہیں مداح صاحب لولاک سوائے اس کے کہ میرسخن ہو جائے پاک
فاقول وبالله سبحانہ العصمۃ و التوفيق – پس کہتا ہوں اور اللہ ہی سے عصمت اور توفیق ہے تحقیق حضرت محمد اللہ کے رسول اور حضرت آدم کی اولاد کے سردار ہیں اور قیامت کے دن اور لوگوں کی نسبت زیادہ تابعداروں والے ہونگے اور اللہ تعالی کے نزدیک سب اولین و آخرین سے بزرگ ہیں اور پہلے ہیں جو قبر سے نکلیں گے اور اول ہیں جو شفاعت کرینگے اور اول ہیں جن کی شفاعت قبول ہوگی اور اول ہیں جو جنت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور اللہ تعالی ان کے لئے دروازہ کھول دے گا اور قیامت کے دن لواء الحمد کے اٹھانے والے ہیں ۔ جس کےنیچے آدم باقی انبیا علیہم السلام ہوں اور وہ ذات مبارک ہیں جنہوں نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن ہم ہی آخرین ہیں اور ہم ہی آگے بڑھنے والے ہیں اور میں یہ بات فخر سے نہیں کہتا کہ میں اللہ کا دوست ہوں اور میں پیغمبروں کا پیش رو ہوں اور کچھ فخرنہیں اور میں نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں اور کچھ فخر نہیں اور میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں ۔ جب اللہ تعالی نے خلقت کو پیدا کیا تو ان میں سے بہتر خلقت میں مجھے پیدا کیا پھر ان کو دوگروہ بنایا اور مجھے ان میں سے اچھے گروہ میں کیا پھر ان کے قبیلے بنائے اور مجھے ان میں سے بہتر قبیلے میں بنایا ۔ پھر ان کو گھروں میں تقسیم کیا اور مجھے ان میں سے بہتر گھر والوں میں پیدا کیا ۔ پس میں ازروئے نفس اور گھر کے ان سب سے بہتر ہوں اور میں سب لوگوں سے اول نکلوں گا جب قبروں سے نکالے جائیں گے اور میں ان کا رہنما ہوں جب کہ وہ گروه گروہ بنائے جا ئیں گے اور میں ان کا خطیب ہوں جب وہ خاموش کرائے جائیں گے اور میں ان کا شفیع ہوں جب وہ روکے جائیں گے اور میں ان کو خوشخبری دینے والا ہوں جب وہ نا امید ہوجائیں گے اور کرامت اور جنت کی کنجیاں اور لواءالحمد (اللہ تعالی کی حمد و ستائش کا جھنڈا)اس دن میرے ہاتھ میں ہوگا اور میں اللہ تعالی کے نزدیک تمام اولاد آدم سے بزرگ ہوں۔ ہزار خادم میرے گرد طواف کریں گے۔ جو خوشنما آبدار موتیوں کی طرح ہونگی یعنی حورو غلماں اور جب قیامت کا دن ہوگا میں نبیوں کا امام اور ان کا خطیب اور ان کی شفاعت کرنے والا ہوں گا اور مجھے اس بات کا فخر نہیں ہے ۔ اگر حضور علیہ الصلوة والسلام کی ذات پاک نہ ہوتی تو الله تعالی خلقت کو پیدا نہ کرتا اور اپنی ربوبیت کو ظاہر نہ کرتا اور آپ نبی تھے جب کہ آدم علیہ السلام پانی اور کیچڑ میں تھے لیکن ابھی پیدا بھی نہ ہوئے تھے۔
نماند بعصیاں کسے در گرو کہ وارد چنیں سید پیشرو
ترجمہ : عوض گناہ کے پکڑا نہ جائے گا وہ کبھی کہ جس کا رہنما پیشوا ہو ایسانبی
پس ناچار ایسے پیغمبر سید البشر ﷺکی تصدیق کرنے والے تمام امتوں سے بہتر ہیں ۔ كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تم اللہ کے نزدیک تمام امتوں سے بہتر ہو جو عالم میں بھیجی گئیں ان کے حال کے مصداق ہے اور حضور ﷺکو جھٹلانے والے سب بنی آدم سے بدتر ہیں ۔ الْأَعْرَابُ أَشَدُّ كُفْرًا وَنِفَاقًا صحرا نشین لوگ کفر و نفاق میں زادہ سخت ہیں ان کے احوال کا نشان ہے۔
دیکھئے کسی صاحب نصیب کو حضور کی سنت سنیہ کی تابعداری سے نوازش کرتے ہیں اور حضور کی پسندیدہ شریعت کی متابعت سے سرفراز فرماتے ہیں حضور علیہ الصلوة والسلام کے دین کی حقیقت کو تصدیق کرنے کے بعد تھوڑا.سا عمل بھی بجالان عمل کثیر کے برابر ہے۔
اصحاب کہف نے اتنا بڑا درجہ صرف ایک ہی نیکی کے باعث حاصل کیا اور وہ نور ایمانی کے ساتھ دشمنوں کے غلبہ کے وقت خدائے تعالی کے دشمنوں سے ہجرت کر جانا تھا ۔ مثلا سپاہی دشمنوں اور مخالفوں کے غلبہ کے وقت اگر تھوڑا سا بھی تر دد کریں تو اس قدر نمایاں ہوتا ہے اور اس کا اتنا اعتبار ہوتا ہے کہ امن کی حالت میں اس سے کئی گنا اعتبار میں نہیں آسکتا اور نیز جب آنحضرت ﷺخدائے تعالی کے محبوب ہیں تو حضور کے تابعدار بھی آپ کی تابعداری کے باعث محبوبیت کے در جے تک پہنچ جاتے ہیں کیونکہ محب اور عاشق اس آدمی کو بھی جس میں اپنے محبوب کی عاد تیں اور خصلتیں دیکھتا ہے اپنا محبوب ہی جانتا ہے اور مخالفوں کو اسی پر قیاس کرنا چاہیئے
محمد عربی که آبروئے ہر دو سراست کسے کہ خاک درش نیست خاک بر سر او ترجمہ وسیلہ دو جہاں کی آبرو کا ہیں نبی سرور پڑے خاک اس کے سر پر جونہیں ہے خاک اس در کی
اگر ہجرت ظاہری میسر نہ ہو سکے تو باطنی ہجرت کو مد نظر رکھنا چاہیئے ۔ خلقت کے درمیان رہ کر ان سے الگ رہنا چاہیئے ۔ لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا ۔ امید ہے کہ اللہ تعالی اس کے بعد کوئی اور پیدا کر دے گا۔
موسم نوروز آگیا ہے اور معلوم ہے کہ ان دنوں میں وہاں کے رہنے والے معاملہ کو پراگنده رکھتے ہیں۔ اس ہنگامہ کے گزر جانے کے بعد اگر خدائے تعالی نے چاہا تو امید ہے کہ آپ کی ملاقات کا شرف حاصل ہوگا۔ زیادہ لکھنا موجب تکلیف ہے۔ ثبتکم الله سبحانه على جادة آبائکم الكرام السلام عليکم و عليهم إلى يوم القيمة الله تعالی آپ کو آپ کے بزرگ باپ دادوں کے طریق پر ثابت قدم رکھے۔ آپ پر اور ان پر قیامت تک سلام ہو۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ161 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی