حق و باطل کا اختلاط

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

حرام حلال کا مخلوط ہونا

سوال:  ایک سائل نے آپ سے سوال کیا کہ جب کھانے میں حرام اور حلال مخلوط ہو جائیں   تو نماز روزہ کیسے درست ہوں گے؟

جواب: سید نا غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے جواب ارشادفر مایا: ’’حلال ظاہر ہے اور حرام بھی ظاہر ہے، تیرے لئے شرع بھی ظاہر ہے اور توقف بھی ظاہر ہے ۔ جب دل نہ مانے ،انکار کرے تو وہ حرام ہے، اگر دل اقرار کرے تو وہ حلال ہے، اگر سکوت کرے،نہ ا قرار ہو نہ انکار ہو تو و ہ مشتبہ ہے،  اگر تجھے الفت کی چیزیں میسر نہ ہوں اور تیرانفس صبر کرے تو وہ قناعت ہے، تجھے پتہ ہے کہ اللہ کے پاس کون کون سی طاعتیں ہیں ، اسے نماز روزے کی پرواہ نہیں ہوتی ، تجھ سے اس کی مرادایسا دل ہے جو کدورتوں اور اغیار اور پاک اور صاف ہو ۔ منافق زاہد کا ظاہر صاف اور پاک اور اس کا باطن خراب اور مکدر ہوتا ہے، اس کے گالوں پر ذلت اور اس کےکندھوں پر خشوع ، اس کے بدن پر صوف کا جبہ اور اس کا زہد اس کی باتوں کی ہتھیلی پر ہوتا ہے، اس کا باطن بھیک مانگتا ہے ۔ اس کے نفس کا تعریف اور برائی کی طرف دھیان ہوتا ہے،اس کی نگاہ لوگوں کے مال کا لالچ کرنے والی ہوتی ہے۔

جبکہ عارف ظاہری طور پر نصیب کے لکھے ہوئے میں سے کسی چیز کے ساتھ ملوث ہوتا ہے، خواہ وہ چیزیں اس کے نفس کی ہوں، خواہ اس کے تعلق والوں کی ، وہ تو شاہی کارندہ ہے جیسے کہ وہ اس کے گھر کا خادم ہے اور اس کے لشکر کا بخشی ہے۔ یہ سب باتیں اس کے باطن کی سلامتی اور اس کے دل کی صفائی کے ساتھ اور دربار الہٰی کی نظر کے ساتھ ہوتی ہیں ، علم کی موجیں اس کے دل سے اٹھتی ہیں ، دنیا کے سمندر اس کے دل کو نہیں بھر سکتے ، وہ ساری چیز یں جو ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں میں ہیں ، اور سب موجودات اس کے دل کی نسبت سے معدوم اور قابل تلاشی ہوتے ہیں ، ۔یہ صورت عارف کی ہے اور وہ صورت زاہد کی ، مجھے اس کا کچھ پتہ نہیں، چنانچہ تو مخلوق کے طعنہ کرنے سے اپنی زبان کو قطع کیوں نہیں کر لیتاِ۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 729،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں