دل کا اطمینان ذکر پرمنحصر ہے مکتوب نمبر92دفتر اول

اس بیان میں کہ دل کا اطمینان ذکر پرمنحصر ہے نہ نظر اور استدلال پرشیخ کبیر کی طرف لکھا ہے۔

رزقنا الله سبحانہ واياكم الإستقامة على متابعة السنۃ السنية على صاحبها الصلوة والسلام والتحية حق تعالی ہم کو اور آپ کو شریعت  مصطفوی ﷺپر ثابت قدم رکھے۔

. أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ ‌تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ خبر دار اللہ کے ذکر ہی سے دل اطمینان حاصل کرتا ہے ۔

دل کے اطمینان کا طریق اللہ کا ذکر ہے نہ نظر و استدلال(قرائن و دلائل)

 پائے استد لالیاں چوبیں بود پاۓے چوبیں سخت بے تمکیں بود

ترجمہ: چوب کے پاؤں ہیں استدلال کے ایسے پاؤں کب ہیں استقلال کے کیونکہ ذکر میں حق تعالی کی پاکی بارگاہ کے ساتھ ایک قسم کی مناسبت حاصل ہو جاتی ہے اگر چہ ذ اکر اس پاک جناب کے ساتھ کچھ نسبت نہیں رکھتا۔

چہ نسبت خاک را با عالم پاک ،خاک  کو عالم  پاک سے کیا نسبت

 لیکن ذاکر و مذکور کے درمیان ایک قسم  کا علاقہ پیدا ہو جاتا ہے جو محبت کا سبب ہو جاتا ہے اور جب محبت غالب ہوگئی تو پھر اطمینان کے سوا کچھ نہیں۔ جب کام دل کے اطمینان تک پہنچ  گیا تو ہمیشہ کی دولت حاصل ہوگئی۔

ذکر گوا تا  تراجان است پاک کئے دل ز ذکر رحمان است

ترجمہ: ذکر کر ذکر جب تلک جاں ہے دل کی پا کی یہ ذکر رحماں ہے والسلام او لأ و آ خرا۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ257ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں