دنیائے فانی.Dunya e Fani

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے پیارے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے اپنی عمر کا زیادہ تر حصہ جنگوں میں شرکت کرتے ہوئے ہی گزارا اور آخر کار شہادت کا ایسا جام نوش کیا جس کا کوئی جواب نہیں ملتا۔ آپ نے جوانی کے زمانہ میں جو جنگیں لڑیں ان میں جنگی طریق کار کے مطابق ہمیشہ زرہ پہن کر اپنی مردانگی کے جوہردکھلائے۔ جب پختہ توانائی کے ایام تھے تو زرہ پہن کر جنگیں لڑیں جب ایام پیری شروع ہوئے ۔ تو زرہ پہننا بالکل ترک کر دیا اور جنگوں میں بغیر زرہ کے ہاتھ میں تلوار لئے شیروں کی طرح سینہ تانے شامل ہوتے تھے۔ 

دوست احباب نے جب آپ رضی اللہ عنہ کا یہ عمل دیکھا تو حیران ہو کر عرض کرنے لگے۔ اے عم رسول اللہ! اے صف شکن مجاہد!اے جواں مردوں کے سردار رضی اللہ عنہ ہم نے توحکم سنا ہے کہ جان بوجھ کر تم ہلاکت میں نہ پڑو۔ آپ لڑتے وقت احتیاط سے کام کیوں نہیں لیتے۔ جب آپ  جوان اور مضبوط طاقتور تھے۔ اس زمانے میں آپ رضی اللہ عنہ کبھی زرہ کے بغیرلڑائی میں شامل نہیں ہوتے تھے۔ اب جب کہ آپ رضی اللہ عنہ بوڑھے اور کمزور ہو گئے ہیں تو آپ رضی اللہ عنہ اپنی جان کی حفاظت اور احتیاط کے تقاضوں سے کیوں بے پرواہ ہو گئے ہیں۔ بھلاتلوار کس کا لحاظ کرتی ہے، اور تیرکس کی رعایت کرتا ہے۔ ہم کو تو یہ پسند ہیں کہ آپ جیسا دلیر اور بہادر اپنی بے احتیاطی کی بدولت دشمن کے ہاتھوں قتل ہو جائے۔ 

غرض حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے غمگسار دیرتک اس قسم کی باتیں کرتے رہے۔ جب وہ خاموش ہوئے تو حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب میں جوان تھا تو میں سمجھتا تھا کہ موت انسان کو اس دنیا کے عیش و آرام سے محروم کر دیتی ہے۔ اس لیے کون خواہ مخواہ موت کی جانب رغبت کرے اور جانتے بوجھتے ہوئے اژدھے کے منہ میں جائے۔ یہی وجہ  تھی کہ میں اپنی جان کی حفاظت کے لئے زرہ پہنتا تھا۔ لیکن جب اسلام قبول کیا اور رسول اکرم ﷺکی غلامی میں آیا آپ ﷺ کے فیض مبارک سے حقیقت سامنے آئی تو میرے خیالات بدل گئے کہ اس دنیا کے رنگ وبوتو عارضی ہیں جبکہ آخرت کی زندگی دائمی ہے۔ اب مجھ کو اس دنیائے فانی سے کوئی لگاؤ نہیں رہ ااور موت مجھ کو جنت کی کنجی معلوم ہوتی ہے۔ زرہ تو وہ پہنے جس کے لئے موت کوئی دہشت ناک چیز ہو۔ 

جس کو موت کہہ رہے ہو میرے لئے وہ ابدی زندگی ہے۔ 

مرگ هريك اے پسر همرنگ اوست آئینه صافي يقين همرنگ دوست 

اے فرزند ہر انسان کی موت اس کے کردار کے مطابق ہوتی ہے۔ یہ تو ایک 

صاف و شفاف آئینہ ہے۔ جس میں اپناہی چہرہ نظر آتا ہے۔ 

انا لله وانا اليه راجعون

ثمرات: : موت ایک تلخ حقیقت ہے، اسے شیریں حقیقت بنانے میں مصروف عمل رہو! 


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں