دنیاوی دولت سے استغناء

شیخ جلال الدین نے سید الاقطاب میں لکھاہے کہ ایک مرتبہ حضرت شیخ کا دریا کے کنارے گزر ہوا وہاں ایک ہندو جوگی آنکھیں بند کئے ہوئے بیٹھاتھا۔تھوڑی دیر میں اس نے آنکھیں کھولیں اورشیخ کی طرف متوجہ ہوکر بڑی مبارک باد د ی کہ تم بڑے اچھے وقت پر دریا پر آئے ہو اسلئے کہ میرے پاس ایک پارس کی پتھری ہے اور میں نے اپنے دل میں یہ عہد کیا تھا کہ آنکھیں کھولنے کے بعد جو شخص سب سے پہلے نظر پڑے گا اس کو دونگا اب اتفاقاًتو مل گیا یہ کہہ کر بڑے احسان رکھ کہ وہ پتھری حضرت شیخ کی نظر کر دی حضرت نے لے کر اس کو دریا میں ڈال دیا وہ جوگی انتہائی غصہ سے بے چین ومضطرب ہو ا اور نہایت حسرت و قلق سے رو کر کہنے لگا کہ یہ کیا کیا ایسی نایاب چیز کی یہی قدر تھی پس میرا پتھر مجھے واپس کرو حضرت نے فرمایا کہ تم مجھ کو دے چکے تھے مجھے اختیار تھا کہ جو چاھے کروں،اس نے بے چینی پر اصرار کیا حضرت شیخؒ نے فرمایا کہ دریا میں گھس جا اور اپنا پتھر اٹھا مگر شرط یہ ہے اپنا ہی پتھر اٹھانا وہاں گھس کر دیکھا کہ اس سے بہتر سینکڑوں پتھر یاں وہاں پڑی ہیں اپنے پتھر کے ساتھ ایک اور چپکے سے اٹھالی حضرتؒ نے آواز سے فرمایا کہ یہ بد عہدی ہے بلاآخر وہ دونوں پتھریاں لایا اور لاکر حضر ت کی خدمت میں سر رکھ دیا اور مسلمان ہوگیا۔ ( تاریخ مشائخ چشت:محمد زکریا ص، 182،مکتبہ الشیخ کراچی)

یہ شیخ جلال الدین کبیر الاولیاء ہیں
اسم گرامی محمد بن محمود یا خواجہ محمود ہے اپنے شیخ کی طرف سے جلال الدین کا لقب پایا سلسلہ نسب حضرت عثمان بن عفان تک پہنچتا ہے ہے آپ کی ولادت 695ھ ہے مجاہدات کا بے حد غلبہ تھا آخری عمر میں استغراق کا یہ عالم تھا کہ خدام نماز کے وقت متوجہ کرتے نماز کے بعد پھر استغراق کی حالت طاری ہوجاتی آپ کے 40 خلفاء ہیں اور ہر خلیفہ سے مستقل سلسلہ جاری ہوا


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں