ذکر خفی
اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّخُفْیَۃً اِنَّہ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ (الاعراف:55)
اپنے رب کو گڑ گڑا کر اور خفیہ طور پر پکارو، بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔
زبانی کلمہ ہر کوئی پڑھدا دل دا پڑھدا کوئی ہو
جتھے کلمہ دل دا پڑھئے اتھے ملے زبان نہ ڈھوئی ہو
دل دا کلمہ عاشق پڑھدے کی جانن یار گلوئی ہو
ایہہ کلمہ سانوں پیر پڑھایا باہو میں سدا سہاگن ہوئی ہو
ذاکر اﷲ فی الغافلین کالمقاتل خلف الفارین، وذاکر اﷲ فی الغافلین، کغصن أخضر فی شجر یابس، وذاکر اﷲ فی الغافلین، مثل مصباح فی بیت مظلم(جامع الاصول فی احادیث الرسول )
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا اﷲ کا ذکر کرنے والا غافلوں میں ایسے ہے جیسے میدان جنگ میں سب لوگ بھاگ گئے ہوں ایک شخص دشمن کے مقابلے میں کھڑا ہوذکر والا غافلوں میں ایساہے جیسے سارا درخت سوکھ گیا ہو ایک شاخ ہری ہویا جیسے اندھیرے گھر میں چراغ ہو۔
قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ الَّذِی یَذْکُرُ رَبَّہُ وَالَّذِی لاَ یَذْکُرُ رَبَّہُ، مَثَلُ الحَیِّ وَالمَیِّتِ(بخاری)
آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے رب کو یاد کرتا ہے، اور جو نہیں کرتا ہے، ان کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے (یعنی یاد کرنے والا زندہ اور نہ یاد کرنے والا مردہ ہے) ۔
اس کی مثال جو ذکر کرے زندہ کی ہے نہ کرے مردہ کی جسم میں روح ہو تو زندہ نہ ہو تو مردہ
مَا مِنْ قَوْمٍ اجْتَمَعُوا یَذْکُرُونَ اللَّہَ لَا یُرِیدُونَ بِذَلِکَ إِلَّا وَجْہَہُ إِلَّا نَادَاہُمْ مُنَادٍ مِنْ السَّمَاء أَنْ قُومُوا مَغْفُورًا لَکُمْ قَدْ بُدِّلَتْ سَیِّئَاتُکُمْ حَسَنَاتٍ(مسند احمد حنبل)
نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی جماعت اکٹھی ہو کر اﷲ کا ذکر کرتی ہے اور اس سے اس کا مقصد صرف اﷲ کی رضا ہوتی ہے تو آسمان سے ایک منادی آواز لگاتا ہے کہ تم اس حال میں کھڑے ہو کہ تمہارے گناہ معاف ہوچکے، اور میں نے تمہارے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیا۔
عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَذْکُرُ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی کُلِّ أَحْیَانِہِ(ابو داؤد)
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم تمام اوقات میں اﷲ کا ذکر کرتے تھے۔
قاضی ثناء اﷲ پانی پتی فرماتے ہیں
’’اور اذکار میں اصل خفا ہے اور جہر بدعت ہے پس جب جہر میں تعارض پایا گیا تو اخفاء ترجیح یافتہ ہوجائیگا یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ سری ذکر کرنے والاافضل ہے اور اس پر صحابہ کرام کا اجماع ہے اور ان کی اتباع میں حضرت الحسن کا قول بھی ہے سری دعا اوراعلانیہ دعا میں ستر گنا فرق ہے‘‘(تفسیر مظہری زیر آیت سورۃ الاعراف آیت نمبر55)
د ل وہی آباد ہے جس میں تمہاری یاد ہے جو یاد سے غافل ہو ا ویران ہے برباد ہے
اقم الصلوۃ لذکری دسیا راز انوکھا سب عبادتاں نالوں درجہ ذکر اﷲ دا چوکھا
حضرت قتادہ کا قول ہے ان اﷲ یحب الصوت الخفی وقلب النقی (الدر المنثور)اﷲ تعالیٰ خفی آواز اور صاف دل کو پسند فرماتا ہے۔
ذکر خفی کی دولت
حضرت شیخ بہاء الدین نقشبند رحمۃ اﷲ علیہ کو یہ ذکر خفی کی دولت حضرت عبد الخالق غجدوانی سے بعد از وصال مقبرہ شریفہ سے حاصل ہوئی۔جو خواجہ عبد الخالق کے وصال کے بعد 143سال بعد پیدا ہوئے اور دونوں حضرات کے درمیان پانچ اکابرین(خواجہ عارف :خواجہ محمود فغنوی:خواجہ علی رامتینی :خواجہ بابا سماسی: سید امیر کلال ) سلسلہ موجود ہیں۔
. وأخذ طریقۃ الذکر الخفی من الغجدوانی المیت فی المقبرۃ (المواہب السرمدیہ از محمد امین الکردی)
ذکر خفی کا طریقہ حضرت غجدوانی سے بعد از ظاہری پردہ فرمانے کے روضہ انور سے سے عطا ہوا ۔
ذکر خفی دراصل خواجہ عبد الخالق غجدوانی رحمۃ اﷲ علیہ کو خواجہ خضر علیہ السلام کے ذریعے سے حاصل ہوا جنہوں نے کہا کہ پانی کے حوض میں غوطہ لگا ئیں اور کلمہ طیبہ کا ذکر کریں خواجہ خضر ہی ان کے سبق کے پیر ہیں جبکہ خواجہ یوسف پیر صحبت و خرقہ ہیں(نفحات الاُنس ص409از عبد الرحمن جامی)
ایک نوجوان آپ کی محفل میں آیا اور سوال کیا اتقوا فراسۃ المومن فانہ ینظر بنور اﷲکا مفہوم کیا ہے فرمایا کہ اسکا بھید یہ ہے اپنی زنارکاٹ پھینکواور ایمان لے آؤاس نے کہا میں تو ایسا نہی آپ نے خادم کو اشارہ کیا تو خرقہ کے نیچے زنار تھی وہ ایمان لے آیا تو آپ نے اہل مجلس سے کہا کہ ہمیں بھی اپنی باطنی زنار اتاردینی چاہیئے تو سب پر ایک عجیب کیفیت طاری ہوگئی(نفحات الانس ص409)
سلطان العارفین حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اﷲسے لوگوں نے پوچھا کیا بات ہے کہ کہ ہم آپ کی زبان سے ذکر نہیں سنتے تو آپ نے فرمایا زبان بھی بے گانہ ہے درمیان میں اس کی گنجائش ہی نہیں ہے ( ذکر و فکر ص19)
حضرت شیخ علاء الدین غجدوانی فرماتے ہیں
’’جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے میں ذکر الٰہی سے اتنی دیر کیلئے غافل نہیں ہوا جتنی دیر کیلئے پرندہ اپنی چونچ پانی میں ڈبو لے نہ حالت خواب نہ حالت بیداری میں‘‘(ذکر اﷲ ص146 بحوالہ رشحات از کاشفی)
حضرت خواجہ نقشبند قدس سرہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو منی کے بازار میں تجارت کرتے ہوئے دیکھا کہ اس نے 50ہزار کی خرید وفروخت کی لیکن ایک لحظہ کیلئے بھی اس کے دل کو اﷲ کی یاد سے غافل نہ پایا( مکتوب نمبر 33جلد اول)
جب تک ذکر قلبی معصیتوں سے اجتناب کا ذریعہ نہ بن جائے اس وقت تک ذکر قلبی نہ کہلائے گا جیسا کہ رسول اﷲ ﷺ نے اس دعامیں فرمایا
اللَّہُمَّ اجْعَل وساوس قلبِی خشیتک وذکرک(الفردوس بماثور الخطاب)
اے اﷲ میرے دل کے وسوسوں کو بھی اپنی خشیت اور یاد بنا دے ۔
ایک اور حدیث مبارکہ میں یہ دعا منقول ہے۔
اللَّہُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُولُ بَیْنَنَا وَبَیْنَ مَعَاصِیکَ(سنن الترمذی)
اے اﷲ ہم میں اپنے خوف کو اتنا تقسیم کر دے کہ ہمارے اور ہمارے گناہوں کے درمیان حائل ہو جائے۔
الذکر الخفی : ہو رزق الأسرار(جلاء الخاطر من کلام شیخ عبد القادر جیلانی)
ذکر خفی یہ رازوں کا رزق ہے۔
الشیخ عبد الرحمن بن أبی بکر القادری
یقول : الذکر الخفی : ہو الخلاص من القیود ، والبقاء مع الشہود(مخطوطۃ تحفۃ العبّاد وأدلۃ الورّاد)
شیخ عبد الرحمن بن ابی بکر القادری فرماتے ہیں ذکر خفی تمام قیدوں سے نجات دیتا ہے اور اس شہود (اﷲ تعالیٰ) کے ساتھ بقا عطا کرتا ہے۔
قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اذْکُرُوا اللَّہَ تَعَالَی ذِکْرًا خَامِلًا قَالَ: فَقِیلَ: وَمَا الذِّکْرُ الْخَامِلُ؟ قَالَ: الذِّکْرُ الْخَفِیُّ
(الزھد والرقائق لابن مبارک)
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ذکر خامل(ذکر یا آواز کا کمزور یا پوشیدہ ہونا ) کے ساتھ یاد کیا کرو عرض کی گئی یا رسول اﷲ یہ ذکر خامل کیا ہے تو فرمایا ’’الذکر الخفی‘‘
اسی طرح اکثر حدیث کی کتابوں میں یہ الفاظ ملتے ہیں
خَیْرُ الرِّزْقِ مَا یَکْفِی، وَخَیْرُ الذِّکْرِ الْخَفِیُّ(الدعا للطبرانی)
بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کرے اور بہترین ذکر ذکر خفی ہے۔
اسی طرح رسول اﷲ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے
فَضْلُ الذِّکْرِ الْخَفِیِّ عَلَی الَّذِی تَسْمَعُہُ الْمَلَائِکَۃُ کَفَضْلِ الْفَرِیضَۃِ عَلَی التَّطَوُّعِ(الترغیب فی فضائل الأعمال وثواب ذلک)
ذکر خفی کی فضیلت اس ذکر کے اوپر جسے فرشتے سنتے ہیں اس طرح ہے جیسے فرائض کی فضیلت نوافل پر ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی: إن اﷲ تعالی لَمْ یَفْرِضْ عَلَی عِبَادِہِ فَرِیضَۃً إِلَّا جَعَلَ لَہَا حَدًّا مَعْلُومًا، ثُمَّ عَذَرَ أَہْلَہَا فِی حال العذر غیر الذکر، فإن اﷲ تعالی لَمْ یَجْعَلْ لَہُ حَدًّا یَنْتَہِی إِلَیْہِ، وَلَمْ یَعْذُرْ أَحَدًا فِی تَرْکِہِ إِلَّا مَغْلُوبًا عَلَی تَرْکِہِ، فَقَالَ: فَاذْکُرُوا اللَّہَ قِیاماً وَقُعُوداً وَعَلی جُنُوبِکُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ، وفی السفر والحضر، والغنی والفقر، والسقم والصحۃ، والسر والعلانیۃ، وعلی کل حال. (تفسیر ابن کثیر)
حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں ہر فرض کام کی کوئی حد ہے ۔ پھر عذر کی حالت میں وہ معاف بھی ہے لیکن ذکر اﷲ کی کوئی حد نہیں نہ وہ کسی وقت ٹلتا ہے ۔ ہاں کوئی دیوانہ ہو تو اور بات ہے ۔ کھڑے بیٹھے لیٹے رات کو دن کو خشکی میں تری میں سفر میں حضر میں غنا میں فقر میں صحت میں بیماری پوشیدگی میں ظاہر میں غرض ہر حال میں ذکر اﷲ کرنا چاہیے ۔ صبح شام اﷲ کی تسبیح بیان کرنی چاہیے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ” لَفَضْلُ الذِّکْرِ الْخَفِیِّ الَّذِی لا یَسْمَعُہُ الْحَفَظَۃُ سَبْعُونَ ضِعْفًا فَیَقُولُ: إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ وَجَمَعَ اللَّہُ الْخَلائِقَ لِحِسَابِہِمْ وَجَاء َتِ الْحَفَظَۃُ بِمَا حَفِظُوا وَکَتَبُوا.قَالَ اللَّہُ لَہُمُ: انْظُرُوا ہَلْ بَقِیَ لَہُ مِنْ شَیْء ٍ؟ فَیَقُولُونَ: رَبَّنَا مَا تَرَکْنَا شَیْئًا مِمَّا عَلِمْنَاہُ وَحَفِظْنَاہُ إِلا وَقَدْ أَحْصَیْنَاہُ وَکَتَبْنَاہُ.فَیَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَتَبَارَکَ وَتَعَالَی: إِنَّ لَہُ عِنْدِی خَبْئًا لا تَعْلَمُہُ وَأَنَا أَجْزِیکَ بِہِ وَہُوَ الذِّکْرُ الْخَفِیُّ(مسند ابی یعلی)
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ وہ ذکر خفی ستر درجہ افضل ہے جسے حفظہ (یعنی اعمال لکھنے والے فرشتے) بھی نہیں سنتے چنانچہ قیامت کے دن جب اﷲ تعالیٰ تمام مخلوق کو حساب کتاب کے لئے جمع کرے گا تو حفظہ (اعمال لکھنے والے فرشتے) وہ تمام ریکارڈ لے کر حاضر ہوں گے جنہیں انہوں نے اپنی نوشت اور یادداشت میں محفوظ کر رکھا ہو گا وہ تمام ریکارڈ دیکھ کر اﷲ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ دیکھو میرے بندوں کے اعمال میں اور کیا چیز باقی رہ گئی ہے (جو تمہارے اس ریکارڈ میں نہیں ہے) وہ عرض کریں گے! پروردگار!بندوں کے اعمال کے سلسلہ میں جو کچھ بھی ہمیں معلوم ہو اور جو کچھ بھی ہم نے یاد رکھا ہم نے اسے اس ریکارڈ میں جمع کر دیا ہے، اس ریکارڈ میں ہم نے ایسی کوئی چیز محفوظ کرنے سے نہیں چھوڑی جس کی ہمیں خبر ہوئی ہو تب اﷲ تعالیٰ بندہ کو مخاطب کر کے فرمائے گا کہ میرے پاس تیری ایسی نیکی محفوظ ہے جسے کوئی نہیں جانتا اور وہ ذکر خفی ہے میں تجھے اس نیکی کا اجر عطا کروں گا۔
أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ: “اَلذِّکْرُ اَلَّذِی لَا تَسْمَعُہُ اَلْحَفَظَۃُ یُضَاعَفُ عَلَی اَلَّذِی تَسْمَعُہُ اَلْحَفَظَۃُ بِسَبْعِینَ ضِعْفًا، فَإِذَا کَانَ یَوْمُ اَلْقِیَامَۃِ قَالَ اَللَّہُ لِلْعَبْدِ: لَکَ عِنْدِی کَنْزٌ لَمْ یَطَّلِعْ عَلَیْہِ أَحَدٌ غَیْرِی وَہُوَ اَلذِّکْرُ اَلْخَفِیُّ(مصنف ابن ابی شیبہ)
حضرت عائشہ سے مروی حدیث ہے اس ذکر کی فضیلت جسے حفظہ (یعنی اعمال لکھنے والے فرشتے) بھی نہیں سنتے اس ذکر پر جسے حفظہ سنتے ہیں ستر گنا زیادہ ہے ۔ جب قیامت کادن آئیگا تو اﷲ تعالیٰ اپنے بندے سے فرمائے گا تیرے لئے میرے پاس ایک خزانہ ہے جسے سوا میرے دوسرا کوئی نہیں جانتا اور وہ ذکر خفی ہے۔
قطب نما کی سوئی کے ایک سرے پر مقناطیس لگا ہوتا ہے وہ کہیں بھی ہو اپنا رخ شمال کی طرف کر لیتا ہے اسی طرح ذکر قلبی کے ساتھ اﷲ کے نور کو جب مرشد شامل کرتا ہے تو دل گناہ کے قریب جاتے ہی کانپنے لگتا ہے۔