اس بیان میں کہ جس کے ہم قطع کرنے کے درپے ہیں وہ راہ صرف سات قدم ہے۔ ملا عبدالحق دہلوی کی طرف لکھا ہے۔
از ہر چہ میرد و سخن دوست خوش تر است
ترجمه: كلام یار عاشق کو ہے بہتر سب کلاموں سے
یہ راہ جس کے ہم قطع کرنے کے درپے ہیں۔ سب سات قدم ہے جن میں سے دو قدم عالم خلق میں ہیں اور پانچ عالم امر میں۔
پہلے قدم پر جو عالم امر میں لگاتے ہیں ۔تجلی افعال ظاہر ہوتی ہے اور دوسرے قدم پرتجلی صفات اور تیسرے قدم تجليات ذاتیہ شروع ہو جاتی ہیں۔
اسی طرح درجات کامل کے اختلافات کے بموجب ظہور ہوتا جاتا ہے جیسا کہ اس راہ کے طے کرنے والوں پر پوشیدہ نہیں ہے۔ یہ سب کچھ سید اولین و آخرین ﷺکی تابعداری پر وابستہ ہے اور یہ جو بعض نے کہا ہے کہ یہ راہ دو قدم ہے اس سے ان کی مراد عالم خلق ہے اور عالم امر ہے اجمالی طور پر جا کہ طالبوں کی نظر میں کام آسان دکھائی دے اور اصل حقیقت اور معاملہ وہی ہے جو الله تعالی کی توفیق سے میں نے ثابت کیا ہے۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ301 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی