اس بیان میں کہ زندگی کی فرصت بہت کم ہے اور ہمیشہ کا عذاب اس پر مترتب ہے اور اس کے مناسب بیان میں اپنے حقیقی بھائی میاں شیخ محمد مودود کی طرف لکھا ہے:۔
میرے عزیز بھائی کا خط پڑھ کر خوشی کا موجب ہوا۔ اے بھائی الله تعالیٰ ہم کو اورتم کو توفیق دے۔ زندگی کی فرصت بہت تھوڑی ہے اور ہمیشہ کا عذاب اس پر آنے والا ہے۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ کوئی اس فرصت کو بیہودہ امور کے حاصل کرنے میں صرف کرے اور ہمیشہ کا رنج و الم خریدے۔
اے بھائی ! لوگ دور دور سے دنیاوی اسباب کو چھوڑ کر موروملخ(چیونٹی اور ٹڈی) کی طرح یہاں(سرہند) آرہے ہیں اور تم اپنے گھر کی دولت کی قدر نہ جان کر دنیا کمینی کی طلب میں بڑے مزے سے باہر دوڑ رہے ہو اور بڑے شوق سے اس کے حاصل کرنے کے خواہاں ہو۔ الْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ حیا ایمان کی شاخ ہے ۔ حدیث نبی علیہ الصلوة والسلام –
اسے بھائی ! اہل اللہ کا اس طرح اکٹھا ہونا اور اس طرح للہ فی اللہ(خالص اللہ کیلئے) کی جمعیت جوآج سرہند میں میسر ہے۔ اگر تمام جہان کے گرد پھرو تو بھی معلوم نہیں کہ اس دولت کا سوواں حصہ بھی کہیں پاسکو اور اس ماجراو کیفیت کا کچھ حصہ حاصل کر سکو تم نے اس دولت کو مفت ہاتھ سے کھو دیا اور قیمتی موتیوں کو چھوڑ کر بچوں کی طرف جوز و مویز(اخروٹ و منقی) پر کفایت کی ۔ع
شرمت بادا ہزار شرمت بادا ترجمہ: ہزار شرم و حیا کی ہے بات تیرے لئے
اے بھائی ! آئندہ وقت تک شاید فرصت نہ دیں اور اگر دیں بھی تواس قسم کے اجتماع کو قائم نہ رہنے دیں ۔ تو پھر کیا علاج ہو گا اور کس طرح تدارک ہو سکے گا اور کسی چیز سے تلافی حاصل ہوگی۔ تم نے خطا کی ہے اور غلط سمجھے ہو۔ چرب و شیریں لقموں پر فریفتہ نہ ہو جاؤ اورقیمتی اور آراستہ کپڑوں پر دھوکا نہ کھا جاؤ ۔ ان کا نتیجہ دنیا و آخرت میں حسرت و ندامت کے سوا کچھ نہیں ۔ اہل و عیال کی رضامندی کے لئے اپنے آپ کو مصیبت میں ڈالنا اور آخرت کا عذاب اختیار کرنا عقل دور اندیش سے دور ہے۔ حق تعالیٰ تم کو عقل دیوے اور آگاہ کر دیوے ۔
اے بھائی !دنیا بے وفائی میں ضرب المثل ہے اور اہل دنیا خست اورکمینہ پن میں مشہور ہیں پھر بڑے افسوس کی بات ہے کہ انسان اپنی قیمتی عمر کو اس بے وفا اور کمینی کے لئے خرچ کر دے۔ مَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ قاصد کا کام تک پہنچا دیا ہے۔ والسلام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ130 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی