اس بیان میں کہ اس گروہ کی محبت سعادت کا سرمایہ ہے اور جس کسی کو اس نعمت سے مشرف فرمائیں اور استقامت دیں، اس کو سب کچھ دے دیتے ہیں۔ حافظ محمود کی طرف صادر فرمایا ہے۔
حمدوصلوۃ اورتبلیغ دعوات کے بعد واضح ہو کہ آپ کا مکتوب شريف جو جناب مولانا مہدی علی کے ہمراہ ارسال کیا تھا،پہنچا اور بڑی خوشی کا موجب ہوا۔ الله تعالیٰ کی حمد اور احسان ہے کہ فقراء کی محبت جو دنیا و آخرت کی سعادت کا سرمایہ ہے۔ آپ کو کامل طور پر حاصل ہے اور مفارقت کی دراز مدت نے اس میں کچھ اثر نہیں کیا۔ دو چیزوں کی محافظت ضروری ہے۔ ایک صاحب شريعت ﷺکی متابعت دوسرا شیخ مقتداء کی محبت واخلاص۔ ان دو چیزوں کے ساتھ اور جو کچھ دے دیں سب نعمت ہی نعمت ہے اور اگر کچھ بھی نہ دیں لیکن یہ دو چیزیں راسخ اور مضبوط ہوں تو غم نہیں۔ آخر ایک دن دے دیں گے اور اگر نَعُوذُ بِاللَّهِ ان دو چیزوں میں سے کسی ایک میں خلل پڑ جائے اور احوال و اذواق بدستور اپنے حال پر رہیں تو ان کو استدراج جاننا چاہیئے اور اپنی خرابی اور بربادی خیال کرنی چاہیئے۔ استقامت کا طریق یہی ہے۔ وَالله سُبْحَانَهُ الْمُوَفِّقُ (اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے) والسلام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ343 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی