سیر کی ابتداء عالم امر سے مکتوب نمبر 145دفتر اول

 اس بیان میں کہ طریقہ نقشبندیہ کے مشائخ قدس سرہم نے سیر کی ابتداء عالم امر سے اختیار کی ہے اور اس طریقہ کے بعض مبتدیوں(نئے سیکھنے والے) کو جلدی تاثیر نہ ہونے کی بھیدمیں ملا عبدالرحمن مفتی کی طرف لکھا ہے۔ ” 

ثَبَّتَنَا اللهُ وَاِيَّاكُمْ عَلىٰ  جَادَةِ الشَّرِيْعَةِ الْمُصْطَفْوِيَّةِ عَلىٰ صَاحِبِهَا الصَّلوٰةُ وَالسَّلَامُ وَالتَّحِيَّةُ وَيَرْحَمُ ‌اللَّهُ ‌عَبْدًا قَالَ اٰمِیْنًا۔۔ اللہ تعالی ہم کو اور آپ کو شریعت  مصطفوی على صاحبها الصلاة والسلام کے سیدھے راستہ پر ثابت قدم رکھے اور اللہ تعالی اس بندے پر رحم کرے جس نے آمین کہا۔  طريقہ نقشبندیہ کے مشائخ قدس سرہم نےسیر کی ابتداء عالم امر سے اختیار کی ہے اورعالم خلق کو اس سیر کے ضمن میں قطع کر لیتے ہیں۔ برخلاف دوسرے طریقوں کے مشائخ کے کہ ان کی سیر کی ابتداء عالم خلق سے ہے اور عالم خلق کے طے کرنے کے بعد عالم امر میں قدم رکھتے ہیں اور مقام جذبہ میں پہنچتے ہیں۔ 

یہی وجہ ہے کہ طریقہ نقشبند یہ سب طریقوں سے اقرب ہے اور اسی سبب سے دوسروں کی انتہاء ان کے ابتداء میں مندرج ہے۔

قیاس کن ز گلستان من بہار مرا ترجمہ: بہار میری سمجھ لے تو باغ میرے سے 

اس طریق نقشبندیہ کے بعض طالب باوجود یکہ ان کی سیر کی ابتداء عالم امر سے ہے۔ جلدی متاثر نہیں ہوتے اور لذت و حلاوت جو جذ بہ کا مقدمہ ہے جلدی حاصل نہیں کرتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عالم امر ان میں عالم خلق کی نسبت ضعیف واقع ہوا ہے اور یہی ضعف جلدی متاثر ہونے کامانع ہے اور یہ تاثیر کا دیر سے ہونا تب تک متحقق ہے جب تک کہ عالم امران میں عالم خلق پر حاوی نہ ہو جائے اور معاملہ برعکس نہ ہوجائے۔ اس ضعف کا علاج اس طریقہ علیہ کے مناسب کسی کامل تصرف والے کا تصرف تام ہے اور وہ علاج جو دوسرے طریقوں کے مناسب ہے پہلے تزکیہ نفس (رذائل سے پاک) اورسخت ریاضتیں اورمجاہدے ہیں جو شریعت  کے موافق ہوں۔ على صاحبها الصلوة والسلام اور معلوم رہے کہ تاثیر کا دیر سے ہونا استعداد کے کم ہونے کی علامت نہیں ہے۔ اکثر کامل استعداد والے لوگ بھی اس بلا میں مبتلا رہتے ہیں۔ والسلام 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ334 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں