خلق سے قطع تعلق کرنے کی نصیحت مکتوب نمبر 2دفتر سوم

 نصیحت اور خلق سے قطع تعلق کرنے اور حق تعالی کی جناب پاک کے ساتھ وسیلہ پکڑنے کے بیان میں۔ علوم و اسرار کے جامع مخدوم زادہ محمد سعید و خواجہ محمد معصوم سلمہما للہ کی طرف صادر فرمایا ہے:۔( گوالیار کے قلعہ سے دوران قید لکھا )

الحمد لله رب العلمين في السراء والضراء و في الیسر و في العسر والنعمة والنقمة و في الرحمة و في الهدة والرخاء و في العطية والبلاء . والصلوة والسلام على من ما أؤذى بنى مثل ايذائه وما ابتلى رسول مثل ابتلائه ولهذا صار رحمة للعلمين و سيد الأولين والآخرين (خوشی و رنج اورتنگی و فراخی اورنعمت و عذاب اور رحمت و زحمت اور دکھ سکھ اور عطا و بلا میں اللہ رب العالمین کی حمد ہے اور صلوۃ والسلام ہواس رسول پر اس کے برابر کسی اور رسول کو ایذانہیں دی گئی اور نہ اس جیسا کوئی نبی بلا میں مبتلا ہوا ہے اسی واسطے تمام اہل جہان کے لیے رحمت اور اولین و آخرین کے سردار بن گئے۔

اے فرزندان عزیز! ابتلا کا وقت اگر چہ تلخ  و بے مزہ ہوتا ہے، لیکن اگر فرصت دیں تو غنیمت ہے تم کو اب فرصت مل گئی ہے۔ اللہ تعالی کی حمد بجا لا کر اپنے کام میں لگے رہو اور ایک دم بھی فرا غت و آرام اپنے لیے پسند نہ کرو اور تین چیزوں میں سے ایک میں ضرور مشغول رہو۔ قرآن مجید کی تلاوت کرو یا لمبی قرأت کے ساتھ نماز کو ادا کرویا کلمہ طیب لا الہ الا  اللہ کا تکرار کرتے رہو۔ کلمہ لا الہ کے ساتھ حق تعالی کے سوا تمام جھوٹے خداؤں اور اپنے نفس کی نفی کرنی چاہئے اور اپنی تمام مرادوں اور مقصدوں کو دفع کرنا چاہئے کیونکہ اپنی مراد کو پیش نظر رکھنا اپنی الوہیت کا دعوی کرنا ہے بلکہ سینہ میں کسی مراد کی گنجائش نہ رہے اورمتخلیہ میں کوئی ہوس باقی نہ رہے تا کہ بندگی کی حقیقت حاصل ہو۔ اپنی مراد کا طلب کرنا گویا اپنے مولا کی مراد کو دفع کرنا اور اپنے مالک کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے۔ اس امر میں اپنے مولی کی نفی اور اپنے مولا بننے کا اثبات ہے۔

اہل خانہ کو نصیحت

اس امر کی برائی اچھی طرح معلوم کر کے اپنی الوہیت کے دعوی کی نفی کرو تا کہ تمام ہوا وہوس سےکامل طور پر پاک ہو جاؤ اورطلب مولی کے سوا تمہاری کوئی مرادنہ رہے۔ یہ مطلب اللہ تعالی کی عنایت سے بلاوابتلا کے زمانہ میں بڑی آسانی سے میسر ہو جاتا ہے اور اس زمانہ کے سوا ہوا   و ہوس سد سکندری(رکاوٹ) ہے۔ گوشہ میں بیٹھ کر اس کام میں مشغول رہو کہ اب فرصت غنیمت ہے۔ فتنہ کے زمانے میں تھوڑے کام کو بہت اجر کےعوض قبول کر لیتے ہیں اور فتنہ کے زمانہ کے سوا سخت ریاضتیں اور مجاہد ے درکار ہیں۔ اطلاع دینا ضروری ہے۔ شایدملاقات ہو یا نہ ہو۔یہی نصیحت ہے کہ کوئی مرادو ہوس نہ رہے۔ اپنی والدہ کو بھی اس امر پر اطلاع دے دو اور اسے اس پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دو۔ باقی احوال چونکہ یہ جہان فانی اور گزرنے والا ہے کیا لکھے جائیں۔ چھوٹوں پر شفقت رکھو اور ان کو پڑھنے کی ترغیب دو اور جہاں تک ہو سکے تمام اہل حقوق کوہماری طرف سے راضی کرو اور ایمان کی سلامتی کی دعا سے ممدو معاون رہو۔

بار بار یہی لکھا جاتا ہے کہ اس وقت کو بیہودہ امور میں ضائع نہ کرو اور ذکر الہی کے سوا کسی کام میں مشغول نہ ہو۔ اب کتابوں کے مطالعہ اور طلباء کے تکرار کا وقت نہیں ہے۔ اب ذکر کا وقت ہے۔ تمام نفسانی خواہشوں کو جو جھوٹے خدا ہیں۔ لا کے نیچے لا کر سب کی نفی کر دو اور کوئی مرادو مقصود سینے میں نہ رہنے دو۔ حتی کہ میری خلاصی(قید سے رہائی) بھی جو کہ تمہارے لیے نہایت ضروری ہے۔ تمہاری مراد و مطلوب نہ ہو اور حق تعالی کی تقدیر اور اورفعل اور ارادہ پر راضی رہو اور کلمہ طیبہ کے اثبات کی جانب سے غیب ہویت(اللہ کی ذات) کے سوا جوتام معلومات و تخیلات کے وراء الوراء ہے کچھ نہ رہے۔

حویلی وسرائے و چاه و باغ اور کتابوں اور دوسری تمام اشیا کا غم سہل ہے۔(قید ہونے پر قبضہ میں لے لی گئیں تھیں) ان میں سے کوئی چیزتمہارے وقت کی مانع نہ ہو اور حق تعالی کی مرضیات کے سوا تمہاری کوئی مراد اور مرضی نہ رہے۔ ہم اگر مر جاتے تو یہ چیزیں بھی چلی جاتیں بہتر ہے کہ ہماری زندگی میں چلی جائیں تا کہ کوئی فکر نہ رہے۔ اولیاء نے ان امور کو اپنے اختیار سے چھوڑا ہے ہم حق تعالی کے اختیار سے ان امور کو چھوڑ دیں اور شکر بجا لائیں۔ امید ہے کہ مخلَصين (بفتح لام) (رہائی یافتہ لوگ جن کے قلب کو اﷲ نے اپنی عبادت کیلئے خالص کیا جو شخص تکلف کے مرحلے سے حقیقت کے مرحلے میں جا چکا ہو اس کی مثال مکھن کی ہے جو دودھ اور لسی سے نکلتا ہے)  میں سے ہو جائیں گے ۔

جہاں تم بیٹھے ہو اسی کو اپنا وطن خیال کرو چند روزہ زندگی جہاں گزرے یادحق میں گزر جائے۔ دنیا کا معاملہ آسان ہے اس کو چھوڑ کر آخرت کی طرف متوجہ رہو اور اپنی والدہ کوتسلی اور آخرت کی ترغیب دو۔ باقی رہے ایک دوسرے کی ملاقات اگرحق تعالی کو منظور ہوا تو ہورہے گی ور نہ اس کی تقدیر پر راضی رہو اور دعا کرو کہ دارالسلام میں سب جمع ہوں اور دنیاوی ملاقات کی تلافی کو الله تعالی کے کرم سے آخرت کے حوالہ کریں۔ الحمد لله على كل حال (ہر حال میں اللہ تعالی کی حد ہے)

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ23 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں