محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔
میرے پاس جب کوئی صالح شخص آ تا ہے تو میں اس سے کہتا ہوں کہ اگر کل قیامت کے دن کے لئے تمہارے پاس کچھ ہو تو ہمیں ساتھ لے لینا اور اپنی دعوت میں ہمیں بلا لینا ۔ اور اگر ہمیں کچھ ملا تو ہم تجھے اس میں سے کچھ دے دیں گے، تم میرے کلام کو خالص طور پر اللہ کے لئے سنو نہ کہ کسی غرض سے تمہیں نجات حاصل ہو جائے گی ،اگر یہ معاملہ صحیح ہو گیا تو میں اور تم دونوں کمال پر پہنچ گئے، اور اگر اس کے خلاف ہوا تو تم فائز ہو گئے اور میں نے نقصان اٹھایا۔
مخلوق تین اقسام کی ہے:
فرشتہ،شیطان ، انسان
فرشتہ سراپا خیر ہے، اور شیطان سراپا شر ہے، جبکہ انسان ملا جلا ہے، خیر بھی ہے اور شربھی – جب خیر غالب ہوتی ہے تو وہ فرشتے سے مل جا تا ہے، اور جب شر غالب ہوتا ہے تو وہ شیطان سے مل جا تا ہے ۔
اسلام کی فریاد:
، اے لوگو! اسلام روتا ہے، اور ان فاجروں اور فاستوں اور ان بدعتیوں ، گمراہوں ، ظالموں اور مکر وفریب کے کپڑے پہننے والوں ،جھوٹے دعوے داروں سے سر پر ہاتھ رکھے ہوئے فریاد کر رہا ہے۔۔۔ اے مخاطب توان لوگوں کی طرف دیکھ جو تجھ سے پہلے گزر چکے ہیں، اوران لوگوں کی طرف دیکھ جوساتھ حکم دینے والے منع کرنے والے اور کھانے پینے والے ہیں ، وہ مرکر ایسے ہو گئے جیسے کبھی تھے ہی نہیں ۔
تیرا دل کس قدر سخت ہے کتا اپنے مالک کی ، اس کے شکار اور کھیتی اور اس کے جانوروں کی حفاظت میں خیر خواہی کرتا اور اس کے دیکھنے کے وقت چاپلوسی کرتا ہے ۔حالانکہ وہ شام کے وقت اسے صرف ایک لقمہ یا چند لقمے یا تھوڑا سا کھانا کھلا دیا کرتاہے، جبکہ تو ہر وقت اللہ کی نعمتیں کھا تارہتا ہے اور اس سے پیٹ بھرتا رہتا ہے، تو نہ اس کے مطلوب کو ادا کرتا ہے اور نہ اس کا حق پورا کرتا ہے، تو اس کا حکم رد کرتا رہتا ہے اور تو اس کی حدوں کی حفاظت بھی نہیں کرتا ۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 759،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور