صبر شہد مگرذائقہ ترش .

حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :

کتنے تعجب کی بات ہے کہ تو اکثر کہتا ہے۔ میں کونسا عمل کروں۔ اور کونسا حیلہ اختیار کروں کہ منزل مقصود پرپہنچ جاؤں۔ 

پس تجھے کہا جاتا ہے۔ اپنی جگہ ٹھہر جا اور اس وقت تک اپنی جگہ سے آگے نہ بڑھ کہ اس ذات کی طرف سے کشائش کی کوئی صورت پیدا نہیں ہو جاتی جس نے تجھے ٹھہر جانے کا حکم دیا ہے۔ 

رب قدوس کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ. اے ایمان والو! صبر کرو اور ثابت قدم رہو (دشمن کے مقابلے میں) اور کمر بستہ رہو (خدمت دین کے لیے) اور (ہمیشہ) اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جا ؤ۔

اے بندہ مومن ! اللہ تعالی نے اس آیت کریمہ میں تجھے صبر کا حکم دیا پھر ثابت قدمی کا۔ پھر خدمت دین میں کمر بستہ رہنے کا۔ پھر ہمیشہ نیکی پر اور صبر پر کاربند رہنے اور اس کی حفاظت کرنے کا۔ پھر اس کے بعد تنبیہ کی کہ صبر کو ترک نہیں کر دینا۔ اور اللہ تعالی کا خوف دل سے نکال باہر نہ کرنا کیونکہ بھلائی اور سلامتی صبر میں ہے۔ 

نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : 

الصَّبْرُ مِنَ الإِيمَانِ بِمَنْزِلَةِ الرَّأْسِ من الْجَسَد ‘‘۔صبر کے ساتھ ایمان ایسے ہی ہئ جیسے جسم کے ساتھ سر

 کہتے ہیں کہ ثواب بقدر عمل ہوتا ہے لیکن صبر کا ثواب اس کلیہ سے مستثنی اس کا ثواب بے حساب ہے اس کا اندازہ نہیں ہو سکتا۔ جیسا کہ رب قدوس کا ارشاد گرامی ہے۔ 

إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَاب صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا“ 

جب تجھے خوف ہو گا کہ اللہ تعالی تجھے صبر کی حفاظت پر قائم رکھے اور حدود کی محافظت میں تیری حفاظت فرمائے تو وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ جیسا کہ 

کلام مجید میں ہے۔ 

.. وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ  اور جو (خوش بخت ڈرتا ہے اللہ تعالی سے بنا دیتا ہے اللہ تعالی اس کیلئے نجات کا راستہ۔ اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہو تا 

تو صبر کی وجہ سے متوکلین میں سے ہو جائے گا۔ میرے تمام مصائب زائل ہو جائیں گے اور اللہ تعالی تیرے ساتھ کیے گئے کفایت کے وعدہ کو پورا فرمائے گا۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ 

وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ   اور جو (خوش نصیب ) اللہ پر بھروسہ کر تا ہے تو اس کے لیے وہ کافی ہے“ 

تواپنے صبر اور توکل کی وجہ سے احسان کرنے والوں میں سے ہو جائے گا اور اللہ تعالی تجھ کو اپنا محبوب بندہ بنائے گا۔ کیونکہ ارشاد خداوندی ہے۔ 

إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ بیشک اللہ تعالی محبوب رکھتا ہے احسان کرنے والوں کو“ 

صبر دنیاو آخرت میں بھلائی اور سلامتی کی بنیاد ہے۔ اس کی دولت بند ه مو من حالت تسلیم و رضا تک ترقی کرتا ہے۔ پھر بتدریج اسے ظاہر و غیب میں فنا فی اللہ کا مقام نصیب ہوتا ہے۔ 

خبردار ! صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے۔ ورنہ دنیاو آخرت میں ذلیل و رسوا ہو جائے گا اور دارین کی بھلائی سے محروم ہو جائے گا۔

آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 109 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں