صوفیاء اور اہل فلسفہ کے علم الیقین میں فرق مکتوب نمبر 39دفتر سوم

 اس بیان میں صوفیاء کے علم الیقین اور معقول والوں کے علم الیقین میں کیا فرق ہے مولانا محمد صادق کشمیری کی طرف صادر فرمایا ہے:۔

 اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی  (اللہ تعالی کی حمد ہے اور اس کے برگزیده بندوں پر سلام ہو)

 صوفیاء کے نزدیک علم الیقین سے مراد وہ یقین ہے جواثر سے موثر کی طرف استدلال کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ چونکہ یہ معنی اہل نظر و استدلال یعنی فلسفہ والوں کو بھی حاصل ہیں اس لیے صوفیاء کے علم الیقین اور معقول والوں کے علم الیقین کے درمیان کیا فرق ہے اور صوفیاء کا علم الیقین کشف و شہود(مشاہدہ)  میں کیوں داخل ہے اور علماء کا علم الیقین نظر وفکر کی تنگی سے کیوں نہیں نکل سکتا۔ واضح ہو کہ دونوں گروہوں کے علم الیقین میں اثر کاشہود لازم ہے۔ تاکہ اس سے موثر کا پتہ چل سکے۔ جو کہ غیرمشہودہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ وہ ارتباط (وابستگی)جواثر وموثرکے درمیان حاصل ہے اوراثر کے وجود سے موثر کے وجود کی طرف منتقل ہونے کا سبب ہے۔ 

صوفیاء کے علم الیقین میں وہ ارتباط بھی مکشوف اورمشہود ہے اور اہل استدلال کے علم الیقین میں وہ ارتباط نظری ہے جو فکر و دلیل کامحتاج ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وجوداثر سے وجود موثر کی طرف انتقال کرنا پہلے گروہ یعنی صوفیاء کے لیے یقین  کشف شہود میں داخل  ہے اور دوسرے گروہ یعنی استدلال والوں اور علماء کے لیے یہ انتقال نظری اور فکری ہے۔ پس ثابت ہوا کہ گروه اول کا یقین کشف و شہود میں داخل ہے اور دوسرے گروہ کا یقین استدلال کی تنگی سے نہیں نکل سکتا۔ صوفیاء کے علم الیقین پر استدلال کا اطلاق کرنا ظاہر و صورت پرمبنی ہے جواثر سے موثر کی طرف انتقال کرنے پرمشتمل ہے۔ جو درحقیقت کشف و شہود   ہے۔ برخلاف علماء کے علم الیقین کے جو حقیقت میں استدلالی(دلیل سے حاصل ہو) ہے۔ چونکہ یہ فرق بار یک اکثر لوگوں پر پوشیدہ رہا ہے۔ اس لیے مرتبہ حیرت میں رہے ہیں اور ان میں سے بعض نے اپنی نارسائی اور کم فہمی کے باعث ان بزرگواروں پر جنہوں نے صوفیاء کے علم الیقین کی تفسیر اثر سے موثر کی طرف استدلال کرنے سے کی ہے۔ زبان اعتراض دراز کی ہے کل ذلك لعدم الإطلاع على حقيقة الأمر (اس کی وجہ یہی ہے  کہ اصل معاملہ پران کو اطلاع نہیں ہے) وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ ‌يَهْدِي ‌السَّبِيلَ الله تعالی حق ثابت کرتا ہے اور سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے) وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى (سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی )

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ126ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں