صوفی کون ہے؟

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

 سوال:آپ کو ایک رقعہ لکھا گیا کہ ایک صوفی شخص ہے، وہ کچھ طلب کرتا ہے ۔

جواب:آپ نے ارشاد فر مایا: یہ باطل ہے ،صوفی تو خلق سے صاف ہوتا ہے ، اسے دیکھتا بھی نہیں ،صوفی سے طلب کیا جا تا ہے۔صوفی طلب نہیں کیا کرتا ۔

سوال: آپ سے کسی شخص نے سوال کیا کہ پیوندلگانے والے پر جب اس کی گدڑی زیادہ پھٹ جائے تو وہ کیا کرے؟ –

جواب:سید ناغوث اعظم رضی اللہ عنہ نے ارشادفرمایا: ’’قضاوقدر کی موافقت میں خاموش ہو کر بیٹھ جائے ، یہاں تک کہ قضاوقد ربقدر ضرورت اس کے ہاتھ میں پیوند رکھ دے، یا اس کی گدڑی کی جگہ کوئی دوسری پھٹی گدڑی دے دے – تیرے پاس سے جب کنجی جاتی رہے تو تو چوکھٹ پر سر رکھ کردروازے پر سو جا۔ تو تو جاہل ہے تو تو خلق کا بندہ ہے وہ جب تیری طرف متوجہ ہوتے ہیں تو تجھ پر موٹا پا بڑھا ہوتا ہے، اور جب وہ پیٹھ پھیر لیتے ہیں تو تود بلا نظر آتا ہے، تو ہلاکت والا ہے، تو مشرک ہے، تیرا دل توحید سے خالی ہے ، تو خلق کا بندہ ہے، تو نیکیوں سے خالی ہے ، تو شمار سے خارج ہے، نہ تو علماء کے ساتھ شمار کیا جا سکتا ہے، نہ مریدین کے ساتھ، نہ  مراد ین میں اور نہ صالحین کے ساتھ، اگر مجھے تجھ سے حیا دامن گیر نہ ہوتی تو میں تم میں سے ہر ایک کے دروازے پر آ تا ، اور میں اس سے اپنا مہمان ہونا طلب کرتا اور میں اس کے کان ملتا اور اسے ادب و تہذیب سکھا دیتا۔ اسے اس روپے پیسے کے عاشق وفریفتہ کہ وہ اپنی طرف دیکھنے والے اور اپنی طرف شامل ہونے والے کو کھنچتارہاہے ۔

تجھ پر افسوس ہے کہ مجھ سے دنیا کو طلب کرتا ہے، حالانکہ وہ مشرق میں ہے اور میں مغرب میں ، ۔ میں دنیا سے اپنے توحید کے حصے لیتا رہتا ہوں تو مجھ سے آخرت اور قرب الہٰی کو طلب کرے ۔

دین کی دیوار یں برابر گر رہی ہیں:

 حضرت محمد  ﷺ کے دین کی دیواریں برابرگر رہی ہیں ، اور اس کی بنیاد ہل رہی ہے ۔ اے اہل زمین! – آؤ ہم تم گرے ہوئے کو مضبوط بنادیں اور جوگر چکا ہے اسے درست کر دیں ،  اے سورج! – اے چاند! – اوراے دن! آؤیہ چیز تو پوری ہوکر رہ گی، ہاں بعض حال وہ ہیں جو پوشیدہ رکھے جاتے ہیں، حکم الہٰی کے آنے کے واسطے ہم ہوتے ہیں ، بسم اللہ !‘‘ یہ کہہ کر آپ نے کرسی پر تکیہ لگالیا، اور اپنے ہاتھ کو اپنے سر کے نیچے رکھ لیا اور اپنی دونوں آنکھیں بند کر لیں تھوڑی دیر تک آپ یونہی ٹھہرے رہے، پھر اٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمانے لگے:  تم بیوقوف اور مجنوں ہو کسی عذر کے بغیر میرے پاس تمہارا بیٹھ رہنا یا نہ آنا راس المال کا نقصان ہے۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 745،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں