طریقت کی سات منزلیں مکتوب نمبر196دفتراول

اس بیان میں کہ وہ راستہ جس کے ہم طے کرنے کے در پے ہیں ۔ سب سات قدم ہے اور ہر قدم پر سالک اپنے آپ سے دور اور حق تعالیٰ کے نزدیک ہوتا جاتا ہے۔ منصورعرب کی طرف لکھا ہے 

آپ کامرحمت نامہ بڑے نیک وقت میں پہنچا ۔ اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کا احسان ہے کہ خاص لوگ عام لوگوں کی یاد سے فارغ نہیں ہیں اور بزرگ لوگ غریبوں کی غم خواری سے خالی نہیں ہیں ۔ جَزَاكُمْ ‌اللَّهُ ‌سُبْحَانَهُ  َعَنَّا خَيْرًالْجَزَاءَ  حق تعالیٰ آپ کو ہماری طرف سے جزائے خیر عطا کرے۔ میرے مخدوم! 

از ہر چہ میر ود سخن دوست خوش تراست ترجمہ : بیان جو کچھ کیا جائے کلام یار بہتر ہے

یہ راہ جس کے طے کرنے کے ہم در پے ہیں ۔ سب سات قدم ہے۔ دوقدم عالم خلق سے تعلق رکھتے ہیں اور پانچ عالم امر سے۔ 

پہلے قدم پر جو سالک عالم امر میں لگاتا ہے تجلی (غیبی انوار دلوں پر ظاہر ہونا) افعال ظاہر ہوتی ہے اور دوسرے قدم پرتجلی صفات اور تیسرے قدم پر تجلیات ذاتیہ کا ظہور شروع ہونے لگتا ہے۔ پھر اس کے بعد درجہ بدرجہ ترقی ہوتی جاتی ہے۔ جیسا کہ اس حال کے جاننے والوں پر پوشیدہ نہیں لیکن یہ سب کچھ حضرت سید اولین و آخرین ﷺ کی متابعت پر منحصر ہے اور یہ جو بعض نے کہا ہے کہ یہ راہ صرف دو قدم ہے اس سے ان کی مراد مختصر طور پر عالم خلق اور عالم امر سے ہے تا کہ طالبوں کی نظر میں یہ کام آسان دکھائی دے ۔

 ان سات قدموں(منزلوں) میں سے ہر ایک قدم پر سالک اپنے آپ سے دور ہوتا جاتا ہے اورحق تعالیٰ کے نزدیک ہوتاجاتا ہے۔ ان قدموں کے طے کرنے کے بعد فنائے اتم(اکمل) ہے۔ جس پر بقائے اکمل مترتب ہے اور ولایت خاصہ محمدیہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام کا حاصل ہونا اس فنا و بقا پر موقوف ہے۔ 

این کار دولت است کنوں تا کرا دہند   یہ بڑی اعلی دولت  دیکھئے کس کو ملتی ہے

ہم نامرادفقیروں کو اس قسم کی باتوں سے کیا مناسبت ہے ۔ سوائے اس کے کہ اہل کمال کے زلال سے اپنے کام و دہان کو سیراب شیریں کریں۔ 

گر ندارم از شکر جز نام بہر زیں بسے خوش تر کے اندر کام زہر 

آسمان نسبت بعرش آمد فرود ورنہ بس عالی ست پیش خاک تو

ترجمہ : گر چہ شکر سے ہمیں حاصل ہے نام زہر سے بہتر ہے پرائے نیک نام 

عرش سے نیچے ہے بیشک آسمان ہے مگر اس زمیں سے بہت بلند والسلام اولا واخرا 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول(حصہ دوم) صفحہ56ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں