طریقہ نقشبندیہ کی دلالت و رہنمائی پر شکر مکتوب نمبر 279دفتر اول

 ملا حسن کشمیری کی طرف صادر فرمایا ہے۔ اس کی اس نعمت کا شکر ادا کرنے کے بیان میں کہ اس نے آپ کو طریقہ علیہ نقشبندیہ پر دلالت و رہنمائی کی تھی اور اس کےضمن میں الله تعالیٰ کی ان نعمتوں کا اظہار کیا ہے جو اس کے وسیلہ سے حاصل ہوئی تھی۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو)آپ کا مبارک صحیفہ جو ازروئے کرم و التفات کے اس فقیر کے نام لکھا تھا جناب مولانا مہدی علی نے پہنچایا۔ بڑی خوشی کا باعث ہوا۔ الله تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے۔

آپ نے دریافت فرمایا تھا کہ شیخ محی الدین ابن عربی کی یہ عبارت سَبَبُ تَرْتِیْبِ خِلَافَتِهِمْ مُدَّةُ أَعْمَارِهِمْ (ان کی خلافت کی ترتیب کا سبب ان کی عمروں کی مدت ہے) موصوف کی کونسی تصنیف شده کتاب میں واقع ہے۔ 

میرے مخدوم!مدت ہوئی ہے کہ فقیر نے اس عبارت کو فتوحات مکیہ میں دیکھا تھا لیکن اب وہ مقام ہر چند تلاش کیا، پر نہ ملا۔ اگر دوسری بار نظر سے گزرا تو عرض کردیا جائے گا۔ انشاء اللہ تعالی۔ 

دوسرا یہ کہ فقیر آپ کی نعمت کا شکر ادا کرنے اور آپ کے اس احسان کا بدلہ دینے میں قصور اور عاجزی کا اقرار کرتا ہے۔ یہ سب کاروبار اسی نعمت پرمبنی ہے اور یہ سب دید و داداسی احسان پر وابستہ ہے۔ آپ کے حسن توسط اور وسیلہ سے فقیر کو وہ کچھ دیا ہے جو کسی نے دیکھاہی نہیں اور آپ کے توسل کی یمن و برکت سے وہ کچھ بخشا ہے کہ کسی نے اس کا مزہ چکھاہی نہیں۔ خاص خاص عطیے اس قدر عطا فرمائے ہیں کہ اکثر لوگوں کو ان عطیوں کا علم بھی حاصل نہیں ہوا۔ احوال و مقامات اور اذواق ومواجید اور علوم و معارف اور تجلیات وظہورات سب کو عروج (عروج سے مراد سالک کا حق تعالیٰ کی ذات و صفات عالیہ کے مشاہدہ میں مستغرق ہو جانا اور مخلوق سے منقطع ہونا ہے) کے زینے بنا کر قرب کے درجوں اور وصول کی منزلوں تک پہنچا دیا۔ 

قرب و وصول کا لفظ میدان عبارت کی تنگی کے باعث اختیار کیا ہے ورنہ وہاں نہ قرب ہے نہ وصول نہ عبارت ہے نہ اشارت نہ شہودنہ حلول نہ اتحاد ہے نہ کیف نہ امین نہ ز مان نہ مکان نہ احاطہ نہ سریان  نہ علم و معرفت نہ جہل نہ حیرت

چہ گوئم با تو از مرغے نشانہ که باعنقا بود ہم آشیانہ

 زعنقا ہست نامے پیش مردم زمرغ من بود آں نام ہم گم 

ترجمہ بیت کہوں کیا مرغ کا تجھ سے نشانہ کہ جو عنقا سے ہے ہم آشیانہ مگر ہے نام عنقا سب کو معلوم مرے ہے مرغ کا بھی نام معدوم 

چونکہ اللہ تعالیٰ کے ان احسانوں کے اظہار میں جن کا ظہور عالم اسباب میں آپ کی اسی نعمت پر ہوا ہے۔ آپ کی نعمت کا شکر بھی شامل تھا۔ اس واسطے چند فقروں میں درج کر کےتحریر کیا گیا تا کہ آپ کی نعمت کا تھوڑا شکر ادا ہوجائے۔ 

وَالسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَعَلىٰ سَائِرِ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالتَزَمَ مُتَابَعَةَ المُصطَفىٰ عَلَيهِ وَعَليٰ اٰلِہٖ الصَّلَواتُ وَالتَّسلِيمَاتُ  

 اور سلام ہو آپ پر اوران لوگوں پر جو ہدایت کے رستہ پر چلے اور جنہوں نے حضرت محمدﷺکی متابعت کو لازم پکڑا۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ342 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں