محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔
بظاہر اسلام کا دعوی کرنے والے بہت سے ہیں:
تجھ پر افسوس ہے کہ تو اس جگہ بیٹھ کر لوگوں سے وعظ کہتا ہے، پھر ان میں ہنستا ہے اور عجیب سی حکایتیں بیان کرنا ہے۔ ایسی صورت میں نہ تیرے لئے فلاح ہے اور نہ ان لوگوں کے لئے فلاح ہے ۔ واعظ تو تعلیم دینے والا ہے، اور ادب سکھانے والا ہوتا ہے اور سننے والے بچوں کی طرح ہوتے ہیں، بچہ سختی اور لزوم احتیاط اور ترش روئی کے بغیر کچھ نہیں سیکھ سکتا، ان میں سے بعض افرادان امور کے بغیر اللہ کی عطا سے تعلیم حاصل کر لیتے ہیں، بظاہر اسلام کا دعوی کرنے والے تو بہت سے ہیں، جو کافروں کی طرح باتیں کرتے ہیں کہ:
ہماری زندگی تو یہی دنیا کی زندگی ہے، کہ ہم مرتے اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی ہمیں ہلاک کرنے والا ہے ۔
کافروں نے ایسا کہا اور تم میں سے اکثر ایسا ہی کہتے ہیں اور چھپاتے ہیں، اور اپنے افعال سے اس کے قائل ہوۓ جاتے ہیں جو کہ ان کا مقصود ہے، لہذا میرے نزدیک ان کی قدرو قیمت ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ان کی حقیقت اللہ کے سامنے کھلے گی ، انہیں نہ عقل ہے نہ تمیز کہ جس کے ذریعے نقصان دینے والی اور فائدہ دینے والی چیزوں میں فرق کرسکیں ، حضرت یوسف علیہ السلام کے قصے میں ارشاد باری تعالی ہے:
أَنْ نَأْخُذَ إِلَّا مَنْ وَجَدْنَا مَتَاعَنَا. اللہ کی پناہ کہ جس کے پاس ہم نے اپنا سامان پایا ہے اس کے سوا کسی دوسرے کولیں‘‘۔
ایسے ہی وہ شخص جس کے پاس ولایت اور توحید اور ایمان کی دولت پائی جاۓ گی ، قرب الہی کے لائق ہوگا، دل جب اللہ کے لئے صالح ہو جا تا ہے تو اللہ تعالی اسے مخلوق اور اسباب کے ساتھ نہیں چھوڑتا ، اور نہ اسباب کے ذریعے سے خرید وفروخت اور لین دین کے ساتھ چھوڑتا ہے، اسے دوسروں سے تمیز دے دیتا ہے، اور اسے اس کی پستی سے اٹھا کر اپنے دروازے پر بٹھا لیتا ہے، اور اپنے لطف و کرم کی گود میں اسے سلا دیتا ہے۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 588،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور