اس بیان میں کہ عقائد کی درستی اور نیک عملوں کا بجا لانا دونوں عالم قدس کی طرف اڑنے کے لئے پر ہیں اور شریعت کے اعمال اور حقیقت کے احوال سےمقصودنفس کا پاک اور دل کا صاف کرنا ہے۔ شیخ کبیر کی طرف لکھا ہے۔
رزقنا الله سبحانہ واياكم الإستقامة على متابعة السنۃ السنية على صاحبها الصلوة والسلام والتحية حق تعالی ہم کو اور آپ کوسنت سے علی صاحبہا الصلوة والسلام کی تابعداری پر استقامت عطا فرمائے۔
اصل مطلب یہ ہے کہ اول فرقہ ناجیہ(نجات پانے والا گروہ) اہل سنت و جماعت کے علماء کی رائے کے موافق عقائد کو درست کرنا چاہیئے پھر احکام فقہ ہے جسکے موافق علم وعمل حاصل کرنا چاہیئے ان دو اعتقادی و عملی پروں کے حاصل کرنے کے بعد عالم قدس کی طرف پرواز کرنے کا ارادہ کرنا چاہیئے۔
کار این است غیر ایں ہمہ ہیچ ۔اصل کام ہےیہی باقی سب ہیچ ہے۔
. شریعت کے اعمال اور طریقت و حقیقت کے احوال سے مقصو دنفس کا پاک کرنا اور دل کا صاف کرنا جب تک نفس پاک اور دل تندرست نہ ہو جائے ایمان حقیقی جس پرنجات کا مدار ہے حاصل نہیں ہوتا اور دل کی سلامتی اس وقت حاصل ہوتی ہے جبکہ حق تعالی کا غیر ہرگز دل پرنہ گزرے۔ اگر ہزار سال گزر جائیں تو بھی دل میں غیر کا گزر نہ ہو کیونکہ اس وقت دل کو نسیان ماسوائے پورے طور پر حاصل ہوا ہے اور اگر تکلیف سے بھی اس کو یاد دلا ئیں تو یاد نہ کرے یہ حالت فنا سے تعبیر کی گئی ہے اور اس راہ میں یہ پہلا قدم ہے۔ وَبِدُونِهَا خَرْطُ الْقَتَادِ ( اور اس کے سوا بے فائد ه رنج و تکلیف ہے) والسلام والاکرام اولا وآخرا۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ256ناشر ادارہ مجددیہ کراچی