محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔
اے مخاطب! تو بوالہوس نہ بن غروراور تکبر کا شرک تجھ پر غلبہ نہ کرے تو عنقریب مرنے والا ہے ۔ سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں استاذ دارالامام عز الدین ابن رئیس الرؤساء حاضر ہوا ۔ اس کے ساتھ بہت سے خادم اور غلام تھے، اس سے پہلے وہ نہ کبھی آپ کی مجلس میں آیا تھا اور نہ کبھی آپ کے ساتھ اسے مل بیٹھنے کا اتفاق ہوا تھا، اس کے مجلس میں آتے ہی آپ نے ارشادفرمایا: تم سب کی یہ حالت ہے کہ بعض تمہارے بعض کی خدمت کیا کرتے ہیں، اللہ کی خدمت کون کرتا ہے تم سب کے سب مخلوق اور موجود ہو۔ اے مردہ! اےمٹی! تو مٹی ہو جائے گا ، تیری قبر ایک مٹی سے دوسری مٹی کی طرف روندی جائے گی ، مہد سے لحد کی طرف لوٹے گا ۔ تجھے کچھ خبر نہیں کہ تو بوڑھا ہو گیا ہے، بہرہ ہو گیا، تجھے خبط ہے تو مجنون ہے، اس سے پہلے کہ موت تجھے بیدار کرے تو بیدار ہو جا، تو اپنے نفس کا ناصح بن جا اور اسے پامال کر ڈال، تو اپنا مال تقسیم کر دے تو اپنی مرضی اور خوشی کے بغیر سفر کرنے والا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے
إِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَلَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ جب ان کا وقت آ جا تا ہے تو وہ ایک گھڑی آگے پیچھے ہٹ نہیں سکتے‘‘۔ وہ سب کچھ جو کہ تجھے بزرگ بنارہا ہے اس کا وبال اور مواخذہ تیرے اوپر ہے، تیرا دوست وہ ہے جو تجھے ڈرائے ، اور تیرا دشمن وہ ہے جو تجھے بہکائے اور گمراہ کرے، اللهم ىبهنا من رقدہ الغافلين وانفع بعضنا ببعض اشتغلنا بنا وبك حتى تصلح نفوسنا وتهديهالك واشتغل بقية العمر۔
الہٰی! تو ہمیں غفلت کی نیند سے بیدار کر دے اور ہمارے بعض کو بعض سے نفع پہنچا تو ہمیں ہمارے اور اپنے ساتھ مشغول فرما اور ہمارے نفس کی اصلاح فرمادے، انہیں اپنا راستہ دکھادے اور بقیہ زندگی اپنے ساتھ مشغول رکھ ۔ آمین!؟
نصیحت کرنے کے لئے شرائط :
دوسرے کونصیحت کرنے کے لئے شرط یہ ہے کہ تو خودمومن ہو، کسی بندے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ بغیر اپنے پہنچے ہوئے خلق کو حق کی طرف دعوت دے تو نافرمانوں کی پیروی نہ کر، اس خائن پر افسوس ہے کہ وہ اپنے نبی ﷺ کے ساتھ خیانت کرتا ہے، وہ حکم کرتا ہے اور خود وہ فعل نہیں کرتا ، منع کرتا ہے اور خود باز نہیں رہتاء دوسروں سے کہتا ہے اور خود اس پرعمل نہیں کرتا ،
تیرے کندھے ہلانے اور بیٹھنے اور مونچھوں کو پست کرنے اور چہرہ زرد کر لینے کا اعتبارنہیں ۔ سید ناغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے دل کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:
ایمان یہاں ہے۔
اس قول سے آپ کا اشارہ اس قوم کی طرف تھا جو امیروں کے پردہ پکڑ کر اردگرد جمع ہوتے ہیں، یہی ان کی حالت تھی ۔ اللہ والوں میں سے ہر ایک کے دل پر محافظ اور چوکیدار ہوتے ہیں ۔ وہ نفس اور خواہش اور اللہ کی ذات سے بھٹ ماری کرنے والوں سے لڑتے رہا کرتے ہیں ۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 746،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور