فرشتوں کا تعجب

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔

جو کرتے نہیں وہ کہتے کیوں ہو:  اے دیر والو! اس کی خدمت چھوڑ دو، اس سے الگ ہو جاؤ، اپنے دل کے قدموں سے اللہ کے سامنے پیش ہو جاؤ ، اورتماس سے سوال کرو کہ تمہیں اس چیز کی ہدایت کر ے جس سے وہ تم سے راضی ہو،

 عرض کرو کہ وہ تمہیں اپنا خادم بنالے،

 التجا کرو کہ ایسے خزانے پر

 دعا کرو کہ ایسے چشمے پر

 اور دربار الہی سے جب یہ سب عطا ہو توپھر  اس سے یہ سوال کرو کہ وہ تمہاری طرف آخرت کو مبغوض کردے،

 جب یہ حاصل ہو جاۓ توپھرسوال کرو کہ وہ

دنیا کوتمہارامبغوض ومتنفر بنا دے،

تمہیں آخرت کی محبت دے،

تمہیں اپنے عمل کی توفیق دے،

 تمہیں اپنی محبت عطا کرے،

 اپنے ماسوا سےچھڑادے،

تو تو مخلوق اور سبب کا بندہ بنا ہوا ہے، اگر تو اللہ کا بندہ ہوتا تو تیرے سب کام اس کے حوالے کر دیئے گئے ہوتے اور تیری ساری حاجتیں اس کے حضور پیش کی جاتیں، تم ایسی باتیں کیوں کہتے ہو جسے تمہارے فعل جھٹلاتے ہیں، کیا تم نے ارشاد باری نہیں سنا:

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ  كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللَّهِ أَنْ تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ

 ”اے ایمان والو! تم ایسی بات کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں ہو، اللہ کے نزدیک ایسا کر ناسخت ناپسندیدہ ہے کہ تم  کہتے کچھ ہو اور کرتے کچھ ہو۔

تمہارے فرشتے تمہاری بے حیائی سے تعجب کرتے ہیں کہ زبان سے جو کہتے ہو وہ کرتے نہیں ہو، توحید کے بارے میں تمہارے جھوٹ سے فرشتوں کو تعجب ہوتا ہے، تمہاری ساری گفتگو گرانی وار زانی اور بادشاہوں اور امیروں کے حالات کے بارے میں ہوتی ہے، ۔

فلان نے یہ کھایا،                       فلان نے یہ پیا

فلاں نے نکاح کیا۔         فلاں مال دار ہو گیا۔        فلاں محتاج ہو گیا۔

یہ سب باتیں مکمل طور پر ہوس ہیں اور عذاب و پھٹکار ہیں ، تم اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو ،      اور سب گناہوں کو ترک کر دو، اپنے رب کی طرف رجوع کرو     نہ کہ اس کے غیر کی طرف ، تم اسی کو یاد کرو اور اس کے غیر کو بھلا دو، میری نصیحت پر ثابت قدم رہنا ایمان کی علامت ہے اور اس سے بھا گنا نفاق کی علامت ہے،

اے میرے بارے میں طعن کرنے والے! آگے آ ، تا کہ اپنی اور تیری حالت کو شریعت کی کسوٹی پر پرکھیں ، جس کی حالت شیشے اور چاندی کی سی نکلے، وہ اس کا مستحق ہوگا کہ اس کے بارے میں طعنہ کیا جائے اور اسے تنہا چھوڑ دیا جائے اور وہ مر جائے ۔۔ بسم اللہ آ  باہرنکل،نہ چھپ  اور نہ خواجہ سراؤں کی طرح بھاگ، یہ تو محض لاشے اور حرص اور کا ہلی ہے۔ تجھ پر افسوس ہے، جلد ہی تجھے اپنی اصلیت معلوم ہو جاۓ گی۔

 اللهم تب علينا ولا تفضحنا في الدنيا والاخرة .الہی ! تو ہم پر تو بہ ڈال دے اور ہمیں دنیا و آخرت میں رسوانہ کرنا‘‘۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 600،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں