اس بیان میں کہ فقیروں کی دوستی دولتمندوں کے ساتھ اس زمانہ میں بہت مشکل ہے اور اس کے مناسب بیان میں(عبد الرحیم) خان خانان کی طرف لکھا ہے۔
(دعا ہے کہ )”فتوحات مکیہ” “فتوحات مدنیہ “کی کنجی ہو۔ بحرمت النبی و آلہ لامجاد علیہ وعلیہم الصلوۃ والسلام آپ کابزرگ محبت نامہ جو فقیر کے نام ارسال فرمایا تھا پہنچا۔ بڑی محبت کا باعث ہوا آپ کو مبارک ہو۔
میرے مخدوم فقیروں کو دولت مندوں کے ساتھ محبت کرنی اس زمانہ میں بہت مشکل ہے۔ کیونکہ اگر فقرا کچھ کہنے یا لکھنے میں تواضع اور حسن خلق جوفقراء کے لوازم میں سے ہے ظاہر کرتے ہیں ۔ تو کوتاہ اندیش لوگ اپنی بد ظنی سے خیال کرتے ہیں کہ لالچی اور محتاج ہیں اس لئے اس بدظنی سے دنیا و آخرت کا خسارہ حاصل کرتے ہیں ۔ اور ان کے کمالات(فیض) سے محروم رہتے ہیں ۔ اگر فقرا ء استغنا اور لاپروائی سے کہ یہ بھی لوازم فقر سے ہے کوئی بات کریں تو کوتاه نظر اپنی بداخلاقی سے قیاس کرتے ہیں کہ متکبر اور بدخلق ہیں اور نہیں جانتے کہ استغناء بھی لوازم فقر سے ہے کیونکہ جمع ضدین اس جگہ محال نہیں ہے۔ حضرت ابوسعید خراز رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں کہ عَرَفْتُ رَبِّىْ بِجَمْعِ الْأَضْدَادِ (میں نے رب کو اضداد کے جمع ہونے سے پہچانا ۔ اگر چہ اہل نظر اس مقدمہ کو قبول نہیں کرتے اور انکار کرتے ہیں اور محال جانتے ہیں ۔ لیکن کچھ نہیں کیونکہ ولایت نظر و عقل کی سمجھ سے بالا تر ہے باقی احوال کومفصل طور پر میر و مولانا عرض کریں گے۔ وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى (سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی )
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول(حصہ دوم) صفحہ59ناشر ادارہ مجددیہ کراچی