قید خانے کے احوال و ذوق مكتوب نمبر 5 دفتر سوم

 حضرت مجدد پاک کے ان بعض خاص خاص احوال و ذوق کے بیان میں جوبعض  در د و الم کے ذریعے ظاہر ہوئے ۔(قلعہ گوالیار کی قید میں لکھا گیا)

 سیادت و ارشاد پناه میرمحمدنعمان کی طرف صادر فرمایا ہے:

اَلْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفٰى سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو پوشیدہ نہ ر ہے کہ جب تک اللہ تعالی کی عنایت سے اس عنایت نے حق تعالی کے جلال وغضب کی صورت میں تجلی نہ  فرمائی اور قید خانہ کے قفس میں قید نہ ہوا۔ تب تک ایمان شہودی(مشاہدہ)  کے تنگ کوچے سے کلی طور پر نہ نکلا اور ظلال وخیال و مشال کے کوچوں سے پورے طور پرنہ نکلا۔

 ایمان بالغیب کے شاہراہ میں مطلق العنان(کلی طور پر آزاد) ہو کر نہ دوڑا اور حضور سے غیب کے ساتھ اور عین سے علم کے ساتھ اور شہود(مشاہدہ)  سے استبدلال کے ساتھ کامل طور پر نہ ملا اور ذوق کامل اور وجدان بالغ کے ساتھ دوسروں کے ہنر کوعیب اور ان کے عیب کو ہنرنہ معلوم کیا۔ بےننگی و بےناموسی کے خوشگوارشربت اور رسوائی اور خواری کے مزه دار شربت نہ چکھے اورخلق کے طعن و ملامت کے جمال سےحظ نہ پایا اور لوگوں کے بلا وجفاء کے حسن سے محظوظ نہ ہوا اورکالميت بين يدي الغسال کی طرح ہوکر کلی طور پر اپنے ارادہ و اختیار کو ترک نہ کیا

اور آفاقی و انفسی تعلقات کے رشتے کو کامل طور پر نہ توڑا اور تضرع و التجا انابت و استغفار اورذلت و انکسار کی حقیقت حاصل نہ ہوئی اور حق تعالی کے استغنا کی رفیع الثان بارگاہ کو جس کے گرد عظمت و کبریا کے پردے تنے ہوئے ہیں۔ مشاہدہ نہ کیا اور اپنے آپ کو بندہ خوار دراز وذلیل و بے اعتبار بے ہنرو بے طاقت اورکامل محتاج اور فقیر معلوم نہ کیا۔ وَمَا أُبَرِّئُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّي إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَحِيمٌ (میں اپنے نفس کو پاک نہیں کرتانفس  برائی کی طرف امر کرنے والا ہے۔ مگر جس پر الله تعالی نے رحمت کی۔بیشک میرارب بخشنے والا اور مہربان ہے) اگرمحض فضل سے حق تعالی کے فیوض و ارادات اور اس کے لامتناہی عطیات و انعامات پے در پے اس محنت کدہ(قید خانہ) میں اس شکستہ دل کے شامل حال نہ ہوتے تو نزدیک تھا کہ معاملہ ناامیدی تک جاتا اور امید کا رشتہ ٹوٹ جاتا۔

اللہ تعالی کی حمد ہے جس نے اس فقیر کو عین بلا میں عافیت دی اونفس جفا میں کرم فرمایا اور سختی کی حالت میں احسان کیا اور رنج وخوشی میں شکر کی توفیق دی اور انبیاءعلیہم الصلوۃ والسلام کے تابعداروں اور اولیائے کرام علیہم الرحمته و الرضوان کے قدم بقدم چلنے والوں اور علماء وصلحا کے محبوں میں سے بنایا۔ صلوات الله سبحانه و تسلیماتہ على الأنبياء أولا و على مصدقیهم ثانيا (اول انبیاء پر اور پھر ان کی تصدیق کرنے والوں پر الله تعالی کی طرف سے صلوۃ وسلام ہو)۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ32 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں