مجمل طور پر طریقوں کے بیان میں میر نعمان کی طرف لکھا ہے۔
حمد وصلوة اورتبلیغ و دعوات کے بعد واضح ہو کہ آپ کا مکتوب شريف جوشیخ احمد فرملی کے ہمراه ارسال کیا تھا، پہنچا بہت خوشی حاصل ہوئی۔ آپ نے وہ رسالہ جس میں طریقہ کا بیان ہے۔ طلب فرمایا تھا۔ ابھی اس کے مسودے پڑے ہوئے ہیں ۔ اگر خدا نے توفیق دی تو بیاض میں لکھ کر بھیجا جائے گا۔ فی الحال مختصر طور پر چند فقرے طریقہ کے بیان میں لکھتا ہے۔ گوش ہوش سے سنیں۔
میرے سیادت پناہ! وہ طریقہ جو ہم نے اختیار کیا ہے اس کے سیر کی ابتداء قلب سے ہے۔ قلب سے گزر کر مراتب روح میں جو اس سے اوپر ہے، سیر واقع ہوتا ہے اور روح سے گزر کر یہ معاملہ سر کے ساتھ جواس کے اوپر ہے پڑتا ہے۔ یہی حال خفی اور اخفی میں ہے۔
ان لطائف پنجگانہ کی منزلوں کے طے کرنے اور ان میں سے ہر ایک کے متعلق جداجدا علوم و معارف کے حاصل ہونے اور ان احوال ومواجید کے ساتھ جوان پنجگانہ(لطائف) میں سے ہر ایک کے ساتھ جدا جدا مخصوص ہیں ۔ متحقق ہونے کے بعد ان پنجگانہ لطائف کے اصول میں جو عالم کبیر میں ہیں۔سیرواقع ہوتی ہے کیونکہ جو کچھ عالم صغیر میں ہے۔ اس کا اصل عالم کبیر میں ہے عالم صغیر سے مراد انسان ہے اور عالم کبیر سے مجموعہ کائنات اور ان پنجگانہ لطائف کے اصول میں سیر کا آغاز عرش مجید سے ہے جو انسان کے قلب کا اصل ہے اور اس کے اوپر روح انسانی کی اصل ہے اور اس کے اوپر انسانی سر انسان کی اصل ہے اور اصل سر کے اوپر خفی کی اصل ہے اور اصل خفی کےاوپر اخفی کی اصل ہے۔
جب عالم کبیر کے ان پنجگانہ مراتب کومفصل طور پر طے کر کے اس کے اخیر نقطہ تک پہنچتے ہیں اس وقت دائرہ امکان(تمام ممکنات) تمام طے ہوکرفنا کی منزلوں میں سے اول منزل میں قدم رکھا جاتا ہے۔
بعدازاں اگر ترقی واقع ہوتو اسماء و صفات واجب تعالیٰ کے ظلال میں سیر واقع ہوگی اوریہ ظلال وجوب امکان کے لئے در میان برزخ کی طرح ہیں اور عالم کبیر کے ان پنجگانہ مراتب کے اصول کی مانند ہیں اور ان ظلال میں بھی اسی ترتیب سے سیر ہوگا جس طرح ان کے فروع میں ذکر ہو چکا ہے۔ اگر اللہ جل شانہ کے فضل سے ان ظلال کی بہت سے منزلوں کو بھی لے کر کے ان کے اخیری نقطہ تک پہنچ جائیں تو پھر اسماء و صفات واجب تعالی میں سیرشروع ہوگی اور اسماء و صفات کی تجلیات ظاہر ہوں گی اور شیون و اعتبارات کاظہور جلوہ فرمائے گا۔ اس وقت عالم امر کے پنجگانہ لطائف کا معاملہ سب کا سب سے ہو جائے گا اور ان کا حق ادا ہو چکے گا۔ اس کے بعد اگر خدائے تعالیٰ کے فضل سے اس مقام سے بھی ترقی واقع ہو جائے تو نفس کے اطمینان سے معاملہ پڑے گا اور مقام رضا جو سلوک کے مقامات میں سے نہایت کا مقام ہے، حاصل ہو جائے گا اس مقام میں شرح صدر حاصل ہوتا ہے اور اسلام حقیقی سے مشرف ہوتے ہیں اور وہ کمالات جو اس مقام میں حاصل ہوتے ہیں ان کے مقابلہ میں وہ کمالات جو عالم امر سے متعلق ہیں ایسے ہیں جیسے دریاۓ محیط کے مقابلہ میں قطرہ۔
یہ سب کمالات جن کا ذکر ہو چکا ہے اسم ظاہر سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ کمالات جواسم باطن سے تعلق رکھتے ہیں وہ اور ہیں جو استتار اورتبطن (پوشیدگی اور باطن) کے مناسب ہیں جب ان دونوں مبارک اسموں کے کمالات سب کے سب حاصل ہو جائیں گویا سالک کے لئے اڑنے کے دو بازو میسر ہو جاتے ہیں جن کی قوت سے عالم قدسی میں پرواز کرتا اور بے اندازہ ترقیاں حاصل کرتا ہے۔ اس معاملہ کی تفصیل بعض مسودوں میں تحریر ہو چکی ہے۔ میرے فرزند ارشدان کے جمع کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
دوسرا یہ عرض ہے کہ اگر ہو سکے تو ایک مرتبہ ضرور اس جگہ تشریف لائیں۔ بشرطیکہ اس مقام کو خالی نہ چھوڑیں اور اس انتظام کو درہم برہم نہ کریں۔ آپ ہی اکیلے نہیں اوریاروں میں سے جس کسی کو پیش قدم(آگے بڑھا ہوا) جانیں اس جماعت کا پیشوا بنا کر ان حدود کی طرف متوجہ ہوجائیں۔ والله اعلم دوسرے وقت تک فرصت دیں یا نہ دیں۔ والسلام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ202 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی