محبت ذاتی کے بیان میں جہانکہ انعام و ایلام برابر ہیں۔ میاں حاجی محمد لاہوری کی طرف لکھاہے:۔
نجانا الله سبحانہ و إياكم عن زیغ البصر بحرمت سيد البشير عليه وعلى الصلو ات و التسليمات الله تعالی ہم کو اور آپ کو سید البشر ﷺکی طفیل کجی چشم سے نجات دے۔سیروسلوک سے مقصودنفس امارہ(برائی کی طرف بہت امر کرنے والا) کا تز کیہ اور پاک کرنا ہے تا کہ جھوٹے خداؤں کی عبادت سے جو نفسانی خواہشوں کے وجود سے پیدا ہوتی ہیں۔ نجات حاصل ہوجائے اور حقیقت میں خدائے واحد برحق کے سوا کوئی توجہ کا قبلہ نہ رہے اور دینی یا دنیاوی مقصودوں اور مطلبوں سے کوئی مقصود ومطلب اختیار نہ کریں۔
دینی مقصود ہر چند نیک ہیں لیکن یہ ابرار کا کام ہے۔ مقربین ان کو برائیاں جانتے ہیں۔ اور سوائے واحد برحق کے اور کوئی اپنا مقصودخیال نہیں کرتے۔ یہ دولت فنا کے حاصل ہونے اور محبت ذاتی کے ثابت ہونے پرمنحصر ہے کہ اس مقام میں انعام و ایلام برابر ہیں ۔ عذاب میں و ہی لذت ہے جو انعام میں ہے۔ اگر بہشت کو چاہتے ہیں تو اس لئے کہ اس کی رضا کا مقام ہے اور اس کے طلب کرنے میں خدا تعالی کی مرضی ہے اور دوزخ سے پناہ اس واسطے مانگتے ہے کہ حق تعالی کے غضب کا مقام ہے۔ نہ تو بہشت سے ان کا مقصود نفس کی لذت کا طلب کرنا ہوتا ہے اور نہ ہی دوزخ سے پناہ مانگتا رنج ومحنت کے باعث کیونکہ جو کچھ محبوب سے آئے ان بزرگواروں کے نزدیک مرغوب اور عین مطلوب ہوتا ہے۔ کل يفعله المحبوب محبوب۔ محبوب جو کام کرتا ہے وہ بھی محبوب ہی ہوتا ہے۔
اخلاص کی حقیقت یہاں معلوم ہوتی ہے اور جھوٹے خداؤں کی پرستش سے خلاصی اسی جگہ حاصل ہوتی ہے اور کلمہ تو حید اس وقت درست ہوتا ہے۔وَبِدُونِهَا خَرْطُ الْقَتَادِ ( اور اس کے سوا بے فائد ه رنج و تکلیف ہے) ۔
محبت ذاتی کے بغیر جو اسماء و صفت کے ملاحظہ کے بغیر اور محبوب کے انعام و اکرام کے وسیلہ کے سوا ہے ۔ مقصود حاصل ہونا بہت مشکل ہے اور فنائے مطلق اسی شرکت کو جلانے والی محبت کے سوا حاصل نہیں ہوتی۔
مثنوی عشق آں شعله اس که چون بر فروخت ہر چہ جز معشوق باقی جملہ سوخت
تیغ لا در قتل غير حق براند درنگرزاں پس که بعد از لاچه ماند
باند الا اللہ باقی جمله رفت شاد باش اے عشق شرکت سوز و رفت
ترجمہ عشق کی آتش کا جب شعلہ اٹھا ماسوا معشوق سب کچھ جل گیا تیغ لاسے قتل غير حق ہوا بعد ازاں پھر دیکھ باقی کیا رہا رہ گیا اللہ باقی سب فنا مرحبا اے عشق تجھ کو مرحبا ۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ139 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی