بعض نصیحتوں کے بیان میں جو مقام تکمیل اور تعلیم طریقت سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے مناسب بیان میں میر نعمان کی طرف لکھا ہے:۔
میرے بھائی سیادت پناه کامکتوب پہنچا۔ خوشی کاباعث ہوا۔ اے بھائی کئی دفعہ آپ کو کہا گیا ہے کہ اس طریق کامدار دو اصلوں پر ہے۔
ایک شریعت پر اس حد تک استقامت اختیار کرنی کہ اس کے چھوٹے چھوٹے آداب کے ترک پر بھی راضی نہ ہوں۔
دوسرا شیخ طریقت کی محبت اور اخلاص پر اس طرح راسخ اور ثابت قدم ہوں کہ اس پر کسی قسم کا اعتراض نہ کریں بلکہ اس کے تمام حرکات و سکنات مرید کی نظر میں زیبا اور محبوب دکھائی دیں۔ خدامحفوظ رکھے کہ ان امور میں سے دو اصلوں کے متعلق ہیں کہ کسی امر میں خلل واقع نہ ہو اور اگر اللہ کی مہربانی سے یہ دواصل درست ہو گئے تو دنیاو آخرت کی سعادت نقد وقت ہے اور اورنصیحتیں اور وصیتیں بھی آپ کے کانوں تک پہنچ چکی ہیں ۔ ان کو مدنظر رکھنے میں بڑی احتیاط کریں اور بڑی عاجزی اور زاری سے پہل تقصیروں کا تدارک کریں اور رمضان کے اخیر عشرہ کا اعتکاف جو ایک دفعہ آپ سے ترک ہو گیا تھا ۔ اس کی قضا کی نیت پر اس ذی الحج کے عشرہ میں اعتکاف بیٹھیں تا کہ اس نیت سے سنت کے مرتکب ہوں اور اس عشرہ اعتکاف میں گریہ و زاری اورعجز و نیاز سے اپنی تقصیروں اور کوتاہیوں کی عذرخواہی کریں ۔ فقیر بھی انشاء الله اس عشرہ میں(توجہ سے) آپ کی مدد کرے گا۔
اجازت نامہ کے لکھنے میں جوآپ اس قدر مبالغہ اور کوشش کررہے ہیں ۔ اس سے آپ کا مقصود کیا ہے۔ طريق تعلیم کرنے کی اجازت جو آپ کو دی گئی ہے ۔ اگر وہ کافی نہیں ہے تو اجازت نامہ کیا کرے گا۔ یہ لازم نہیں کو جو کچھ دل میں گزرے اسی کے واسطے کوشش کرنے لگ جائیں ۔ کئی ایسی باتیں دل میں گزرتی ہیں جن کا ترک کرنا بہتر اور مناسب ہوتا ہے۔ نفس بڑا ضدی ہے۔ جس امر کو اختیار کرتا ہے اس کے پورا کرنے کے پیچھے پڑ جاتا ہے اور اس کے حق و باطل ہونے کا لحاظ نہیں کرتا ۔ یہ چند باتیں آپ کی خاطر لکھی گئی ہیں ۔ حق تعالیٰ آپ کونفع دے ۔ بھائی صاحب اپنے کام کافکر کرنا چاہیئے تا کہ جہان سے ایمان سلامت لے جائیں۔ اجازت نامہ اور مرید کچھ کام نہیں آئیں گے۔ ہاں اپنے کام کے ضمن میں اگر کوئی شخص سچی طلب سے آجائے تو اس کو طریقہ سکھا دیں۔ نہ یہ کہ طریقت کی تعلیم کو اپنے کام کا اصل خیال کریں اور اپنے معاملہ کو اس کے تابع بنادیں کہ اس میں سراسر مضر اور خسارہ ہے۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ133 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی