موت کا نعم البدل

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

 اے بچے ! تو اپنے آپ کو تقدیر کے گھوڑے کے کھروں کے سامنے ڈال دے، خواہ وہ تجھے روند ڈالے یا تیرے اوپر سے ہوکر گز ر جائے ، جس کی ہلاکت وموت اللہ کے راستے میں ہوتی ہے، اس کا نعم البدل اللہ پر لازم ہوتا ہے، اگر وہ تیرے اوپر ہوکرگزرے، تو اس سے لپٹ جا تو تقدیر الہی کے تیر کانشانہ بنارہ ، جس سے صرف زخم ہوگاقتل نہ ہوگا،

اے ان سب امور سے خالی اور ننگے! تو مہذب بن اور آگے بڑھ کر ازسرنوعمل شروع کر ، سب کئے کرائے پرقلم پھیر دے، جب میں وعظ کہوں تو گھر میں بیٹھے رہنے سے توبہ کر لے، یہاں درجہ  وکمال ہیں ۔

حلال روزی کے حصول کے ذرائع:

اسے بال بچوں میں مبتلا ہونے والے تیری کمائی تیرے بال بچوں کے لئے ہونی چاہیے، اور تیرادل اللہ کے فضل کے لئے ۔

بعض لوگ وہ ہیں جنہیں کسب کے ذریعے حلال روزی ملتی ہے ، بعض لوگ وہ ہیں جنہیں دعا کے ذریعے حلال روزی ملتی ہے،  بعض لوگ وہ ہیں جنہیں سوال کے بغیر غیروں سے حلال روزی ملتی ہے،

 بعض لوگ وہ ہیں جنہیں لوگوں سے مانگنے سے حلال روزی ملتی ہے ،اور یہ حالت ریاضت کی ہے جو کہ ہمیشہ نہیں رہتی۔

پہلی حالت کسب و کمائی ہے جو کہ سنت ہے۔دوسری حالت دعا اور سوال ہے جو کمزوری ہے، اور تیری حالت عزیمت (یعنی تو کل ) ہے اور بھیک مانگنا رخصت ہے، کبھی ایسا شخص بھی بھیک مانگنے لگتا ہے جسے خود کھانا منظور نہیں ہوتا ہے ، اور وہ سوال کئے گئے صرف جانچ اور فتنہ ہوتا ہے، اس بندے کا سوال کر نارات کے سوال کی طرح

ہے جس کی نسبت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’ تم رات کے سوال کورد نہ کیا کرو، کیونکہ اس وقت کبھی وہ سائل جوآ تا ہے نہ وہ جن ہوتا ہے اور نہ انسان بلکہ کسی دوسرے کو بھیجا جاتا ہے، تاکہ اللہ نے جو مال تمہیں عطا فرمایا ہے ، اس میں تمہارے کرتوت دیکھئے۔ اس طرح اس بندے کو سوال کا حکم دیا جا تا ہے تا کہ انہیں عطا کردہ نعمتوں میں تمہارے عمل دیکھے ۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 696،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں