نائب مصطفیﷺ

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔

 جو کچھ میں تم سے کہہ رہا ہوں ،عنقریب اسے یاد کرو گے تو شرمندہ ہو گے ، میری بات سنو کیونکہ میں رسول اکرم ﷺ اوران کے بھیجنے والے کا نائب ہوں ۔

الهي اسئلك العفو والعافية في هذه النيابة أعنى على هذا الأمر الذي أنا فيه قد أخذت الأنبياء والـرسـل إليك وقد أوقفتني في الصف الأول أقاسي خلقك فاسئلك العفو والعافية اكفني شر شياطين الإنس والجن وشر جميع المخلوقات آمين

اے اللہ! میں اس نیابت میں یعنی اس امر کہ جس میں میں مشغول ہوں ، تجھ سے عفو و عافیت کا طلب گار ہوں ، تو نے نبیوں اور رسولوں کو اپنی طرف بلا لیا، اور ان کی نیابت میں تو نے مجھے پہلی صف میں کھڑا کر دیا ہے، میں تیری مخلوق کی ایذائیں برداشت کرتا ہوں، اس لئے میں تجھ سے عفو عافیت کا طالب ہوں، توسب انسانوں اور جنوں اور ساری مخلوق کی برائیوں سے مجھے کفایت کر اور محفوظ رکھ ۔ آمین! –

 اللہ والوں کے عمل قلبی حیثیت سے کچھ اور ہی ہوتے ہیں:اولیاء  احکام شریعت کی حفاظت میں

اے زاہدو! اے عابدو! اپنے اندر اخلاص پیدا کر دور نہ خود کومشقت میں نہ ڈالو، تمہیں نیک نیتی اور اخلاص کے بغیر نماز روزہ اور جھوٹا موٹا کھانا پیا اچھا لگنے لگا ہے، بلکہ نفس اور خواہشات کا ساتھ ہونا بھی شامل ہے ۔ تم پر افسوس ہے، اللہ والوں سے عمل قلبی حیثیت سے کچھ اور ہی ہوتے ہیں ، وہ شرعی احکام کی معیت اور ظاہر و باطن  اور کھلے چھپے شرعی حدود کی حفاظت کے ساتھ ، خالق و مخلوق ہمراہ ہمیشہ گھومتے رہتے ہیں ۔ وہ ہر صاحب فضل کو اس کا فضل اور حق دار کو اس کا حق دیتے رہتے ہیں،

 وہ کتاب اللہ کواس کا حق اور سنت رسول اللہ ﷺکو اس کا حق ادا کرتے رہتے ہیں۔

 جوعلم الہی ان کے دلوں کے اندر ہے ،اس کا حق ادا ہے، اس کا حق ادا کرتے رہتے ہیں۔

 وہ اہل وعیال اور نفس کو ان کا حق دیتے رہتے ہیں۔

دل کو اس کا حق اور حقوق کو ان کے حقوق دیتے رہتے ہیں،

وہ لوگ شان تسلیم اور شان تمکین اور اسیری ور ہائی اور لینے اور دینے میں لگے رہتے ہیں، وہ د لوں اور باطنوں اورنفسوں پر حد یں قائم کرتے رہتے ہیں،خلق پران کا احتساب جاری رہتا ہے، یہ ایسے کام ہیں  جوتمہارے معاملات اور  معلومات سے کہیں ہٹ کر ہیں، جب کوئی ایمان والا اپنے کسی بھائی کو نصیحت کرے اور وہ اسے قبول نہ کرے تو وہ کہہ دیتاہے

 تو عنقریب میری باتیں اور نصیحت یاد کرے گا، میں اپنا معاملہ اللہ کے سپردکرتا ہوں۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 596،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں