محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔
فلاح چاہیے تو اللہ کی نعمتوں کا اقرار کر:
اے بیٹا! تیرے لئے فلاح نہیں جب تک کہ تواللہ کی نعمتوں کا اقرار کرلے، اور وہ نعمتیں تجھے اللہ کی توحید کے دریا میں ڈبو دیں۔ پھر اس کی توحید میں تو غیر اللہ کی طرف نظر کرنے سے فنا ہو جائے ، وہ تیرا دوست کیسے ہوسکتا ہے، جو کہ اس کی شکایت کرتا ہوگا اور اس سے تقدیر کے بارے میں مناظرہ ومجادلہ کرے گا، ان باتوں کے باوجوداس سے محبت اور شوق اور قرب قرارنہیں پکڑ سکتا ۔
محبت صحیح ہو جائے تو قضاوقدر کے نازل ہوتے وقت کوئی رنج و تکلیف نہیں ہوتی ، جب محبت جگہ بنا لیتی ہے تو معارضہ اور تہمت سب اٹھ جاتے ہیں ۔
تیرا ہر قدم جو بڑھتا ہے وہ قبر کی طرف بڑھتا ہے، تو قبر کی طرف سفر میں مشغول ہے، ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عارف باللہ کو اس کی نیکیاں ، رد اور قبول، تعریف اور برائی سے باز رکھتی اور روکتی ہیں، نفس جب دور ہو جا تا ہے تو اس کی جگہ آخرت آ جاتی ہے ۔ جب آخرت زائل ہو جاتی ہے تو اس کی جگہ قرب الہٰی آ جا تا ہے، وہ اس کے قرب سے انس لیتا رہتا ہے اور اس کی طرف سے راحت پاتا ہے۔
نماز تیرا آ دھا راستہ طے کرادیتی ہے، روزہ تجھے اس کے دروازے پر لے جا کر کھڑا کر دیتا ہے، صدقہ تجھے اس کے گھر میں داخل کر دیتا ہے۔ بعض مشائخ عظام نے ایساہی کہا ہے، تم اللہ کا راستہ طے کرنے میں صبر اور نماز سے مددلیا کروں ۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 625،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور