نفس کی موت حیات جاوداں

حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :

ایک دن مجھے سخت مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ میر انفس اپنے بوجھ کے نیچے تڑپنے لگا۔ اور اس نے راحت و آرام، آزادی اور آسائش کا مطالبہ کیا۔

مجھ سے کسی نے کہا : کیا چاہتا ہے ؟ میں نے جواب دیا : وہ موت چاہتا ہوں جس میں کوئی زندگی نہیں اور میں وہ زندگی چاہتا ہوں جس میں کسی قسم کی موت نہیں۔ 

مجھ سے پوچھا گیا : ایسی کون سی موت ہے جس میں کوئی زندگی نہیں اور وہ کونسی حیات ہے جس میں کوئی موت نہیں؟ 

میں نے جواباکہا : میرا اپنی جنس مخلوق سے مر جانا وہ موت ہے جس میں کوئی زندگی نہیں۔ یہ وہ موت ہے کہ میں مخلوق کو نفع نقصان میں معدوم دیکھوں۔ اس موت سے مراد میرے نفس سے، میری خواہش سے ، میرے ارادے اور تمنا سے دنیا و آخرت میں موت ہے اور یہ وہ موت ہے کہ جس میں ہمیں کوئی زندگی 

نہیں۔ اگر یہ موت حاصل ہو جائے تو پھر کسی چیز کا وجود باقی نہیں رہتا۔ 

رہی وہ زندگی کہ جس میں کوئی موت نہیں تو اس سے مراد میر افعل خداوندی کے ساتھ جینا ہے۔ کہ جس میں میرے وجود کو دخل نہ ہو۔ اور اس میں موت میرا اس کے ساتھ موجود ہونا ہے۔ اور یہ وہ نفیس ترین ارادہ جو میرے دل میں پیدا ہواجب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے۔

آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 169 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں