نماز کی بلندی شان میں کہ جس کا کمال نہایت النہایت سے وابستہ ہے اور اس کے مناسب بیان میں حاجی خضر افغان کی طرف صادر کیا ہے۔
مکتوب مرغوب پہنچا۔ مضمون معلوم ہوا عبادات میں لذات حاصل ہونا اور ان کے ادا کرنے میں تکلف کارفع ہونا حق تعالیٰ کی بڑی نعمتوں میں سے ہے ۔ خاص کر نماز کے ادا کرنے میں جو غیرمنتہی(جس نے سلوک کی تکمیل نہ کی ہو) کو میسر نہیں ہے اس سے زیادہ خاص کر نماز فریضہ کے ادا کرنے میں کیونکہ ابتدا میں نمازنفلی کے ادا کرنے میں لذت بخشتے ہیں اور(بعد ازاں) نہایت النہایت میں یہ نسبت فرائض سے وابستہ ہو جاتی ہے اور نوافل کے ادا کرنے میں اپنے آپ کو بے کار جانتا ہے اس کے نزدیک فرائض کا ادا کرنا ہی بڑا کام ہے۔
این کار دولت است کنوں تا کرا دہند یہ بڑی اعلی دولت دیکھئے کس کو ملتی ہے
جاننا چاہیئے کہ وہ لذت جونماز کے ادا کرتے وقت حاصل ہوتی ہےنفس کا اس میں کچھ فائدہ نہیں ہے۔ عین اس لذت حاصل کرنے کے وقت وہ نالہ و فغاں میں ہے۔ سبحان الله کیا عجب رتبہ ہے
ھَنِیئًا لأرْبَابِ النَعِیْمِ ِنَعِيْمُهَا ارباب نعمت کو یہ نعمت مبارک
ہم جیسےبو الہوس (حریص آدمیوں) کو اس قسم کی باتیں کہنی اورسننی بھی غنیمت ہیں۔
بارےبہ ہیچ خاطر خود شاد میکنم ترجمہ : اسی خیال سے میں اپنے دل کو خوش کر لوں۔
اور نیز جان لیں کہ دنیا میں نماز کا رتبہ آخرت میں رؤیت باری تعالی کے رتبہ کی طرح ہے۔ دنیا میں نہایت قرب نماز میں ہے اور آخرت میں نہایت قرب رؤیت کے وقت اور جان لیں کہ باقی تمام عبادات نماز کے لئے وسیلہ ہیں اور نماز اصلی مقصد ہے۔ والسلام و الاکرام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ326ناشر ادارہ مجددیہ کراچی