وسوسہ کے علاج

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

اے مخاطب! تو شریعت کے مدرسہ میں بیٹھ، پھر علم کے مدرسہ میں سو جا، یہاں تک کہ تو بالغ ہو جائے اور تیرا بچپن جاتا  رہے ، اس وقت وہی تجھے کپڑا پہنائے گا اور وہی تجھے کھانا کھلائے گا ، تیرا ارادہ تو یہ ہے، اور تو عادت اور خواہش اور شہوت . سے بھرا ہوا ہے ، تو جب نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو اپنے دل سے خرید وفروخت اور کھانے پینے ، اور نکاح کے دھیان وخیال میں وسوسے کے ساتھ لگا رہتا ہے۔

آپ سے سوال کیا گیا۔ اس کی دوا کیا ہے؟‘‘  ارشادفرمایا: ’’اپنے لقمے کو اور غذا کوحرام اور شک وشبہ سےبچانا اور دوسری دوا نفس کی ان امور میں مخالفت کرنا جو کہ خلاف شرع ممنوعات میں سے ہوں ، جب بندہ اس کلمے سے حیران اور بے چین ہوتا ہے جس کا القا اس کے دل کی طرف کیا جا تا ہے ، تو دوسرا کلمہ اس کی طرف اضافہ کیا جا تا ہے جو اس کے قلق اور اضطراب کو کم کر دیتا ہے اور اس کی حیرت کو سست کر دیتا ہے، اس کے بعد اس کی طرف ایک اور کلمہ ملا دیا جاتا ہے اور اس کا قلق جا تا رہتا ہے، اس کے سکون اور ثابت قدمی کے لئے راستے میں پتھر ڈھیلے خطاب کر تے ہیں اور اس سے کہتے ہیں: ”اے اللہ کے ولی! اے اللہ کے مقصود! اے خدا کے دوست! اے اس کے مقرب!‘‘ ایک شخص نے سید ناغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا: ’’آپ میرے لئے دعا فرمائیں‘‘۔ آپ نے دعا فرمائی

اللهم اغنه عن الخلق بك اغنه بذكرك عن السؤال “اے اللہ! تو اسے اپنے قرب سے مخلوق سے لا پرواہ کر دے ، تو اپنے ذکر کی وجہ سے اسے سوال سے لا پرواہ کردے۔

پس جب خلق سے لا پرواہ ہو جائے تو اللہ کے دروازے کو لازم پکڑ لے گا ۔ وہ اس کے قرب کی وجہ سے اسے غنی اوربے پرواہ کر دے گا، جب وہ اسے اپنے قرب کی وجہ سے بے پروا کر دے گا تو یہ اس کے ذکر اور شکر میں مشغول ہو جائے گا، اور اس ذکر وشکر کی وجہ سے سوال سے باز رہے گا، جب تو جنگلوں میں رہ کر کھانے اور پینے سے بازرہے گا تو تیرے گھر کے اندر ایک چشمہ جوش مارے گا ۔ تیرے اوپر شیطان کا سب سے قوی ہتھیار مخلوق ہے، اس میں متوجہ ہو کر اللہ کو بھلا دیتا ہے، پہلے تو اپنے دل کو اچھا بنالے، پھر اپنے ظاہر کو ۔ بڑا مشغلہ مخلوق کے گھر میں ، ان کے ساتھ رہ کر ثابت قدم رہنا ہے۔

ایک حسین عاشق اپنے محبوب کی طلب میں گھر سے نکل کھڑا ہوا، سیدنا یوسف علیہ السلام سید نا یعقوب علیہ السلام کی طلب میں نکلے ، جوان کو دیکھتا تھا محبوب بنا لیتا اور ان کا عاشق بن جاتا ۔ یوسف علیہ السلام نے برقع پہن لیا اور قید خانے میں پڑ گئے ان کا مقصود دوسرے لوگ نہیں سید یعقوب علیہ السلام تھے، کسی کہنے والے نے کہا ہے

فياليت ما بيني وبينك عامر وبيني وبين العالمين خراب

کاش وہ تعلقات جو میرے اور تیرے درمیان ہیں ، آ باد برقرار ہیں ، اور میرے اور تمام عالم کے درمیان جوتعلقات ہیں و وخراب اور بر با ہو جائیں۔

حق کا منادی آ گیا اور ندا کرتا ہے۔ تم مخلوق کی بنیادکوقطع کر دو، یہاں تک نوشتہ تقد یرا پنی میعادکوپہنچ جائے ۔

تجھے بات کر نازیب نہیں دیتا، جب تک کہ تیرے وجود کے مینڈک سے پانی خشک نہ ہو جائے اور جب تک کہ تو کسی کنوئیں کو عبادت کے لیے خالی نہ کر لے۔ تیرا باطن اللہ کی حضوری میں اس کی قدرت کی کشتی میں ہے، تو اسے دریا کے علم میں بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا ‌وَمُرْسَاهَا اس کا چلنا اورٹھہرنا اللہ کے نام کے ساتھ ہے ) کی تلقین کر اللہ کے بندوں کی خوف اور دہشت کے ساتھ صحبت اس شیر کی صحبت کی طرح ہے جس نے تیرے غیر پرحملہ کر کے اپنا پیٹ بھر لیا ہے ، اسی لئے وہ تیری طرف مشغول نہیں ہوتا ۔ اگر تو اس شیر کے فارغ ہونے کے بعد اس کی طرف توجہ کرے گا تو وہ تجھے پھاڑ ڈالے گا، ایسی ہی حالت صدیق کی مصاحبت کی ہے کیونکہ وہ شاہی مصاحبت میں اسی حالت میں رہتے ہیں کہ قرب الہی کی وجہ سے ان کی غیرکی طرف توجہ نہیں ہوئی ـ

 حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کے رفقاء میں ایک شخص تھا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ دل کے خطرات پر مطلع ہوجاتا ہے۔ حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کو اس کی خبر ملی تو آپ نے اس سے پوچھا تیرے بارے میں جو کچھ لوگ کہتے ہیں کیا وہ سچ ہے ؟

اس نے عرض کیا۔ ہاں آپ اپنے دل میں اس وقت کوئی بات لائیں میں بتا دوں گا‘‘۔ آپ نے فرمایا میں نے دل میں بات سوچ لی ہے ، بتاؤ وہ کیا ہے؟ اس نے کہا ’’ آپ نے دل میں میں یہ سوچا ہے ۔ حضرت جنید رحمۃ اللہ علیہ نے فرما یا غلط اس نے کہا آپ نے دل میں دو بارہ کوئی خیال لائیں ۔ اس نےپھربتایا کہ آپ نے یہ  یہ سوچا ہے۔

حضرت جنید رحمۃ اللہ علیہ نے پھر فرمایا: ”غلط !‘‘ تین با راسی طرح سوال و جواب ہوئے ، اس کے بعد اس نے کہا:

اے شیخ! میں نے جو کچھ بھی کہا وہ سچ ہے، آپ اپنی حالت پر غورفرمائیں کہ آپ کے پاس کیا ہے؟‘‘ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ارشادفرمایا: تو سب باتوں میں سچا ہے، میرا ارادہ اور مقصود تیرے دل کی صفائی اور اس کی ثابت قدمی کے پرکھنے کا تھا کہ تو پلٹ تو نہ جائے گا‘‘۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 666،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں