ولی کی پہچان

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔

ولی کی پہچان یہ ہے کہ اپنے سب احوال میں وہ اپنے رب سے موافقت کرنے والا ہوتا ہے ۔ بغیرکسی چون و چرا کے اوامر پرعمل کرنے اور نواہی سے بچتے ہوئے سراپا موافقت ہو جائے ، اس کی صحبت میں ہمیشہ رہے، اس کے قرب وصحبت میں وہ نہ دائیں ہٹے نہ بائیں اور نہ ہی پیچھے، بلکہ صرف آگے ہو،

 پیٹھ کے بغیر سینہ

– دوری کے بغیر قرب

 کدورت کے بغیر صفائی،شر کے بغیر خیر،

بن جائے ۔

مخلوق سے خوف اور امید رکھنا شرک ہے:

 تیری امیدوں کا مرکز مخلوق ہے اور تجھے خوف بھی اس سے لاحق ہے ، یہ تیرارب کے ساتھ شرک ہے – عطا ہوتو مخلوق کے لئے تو تعریف کرتا ہے اور منع کے وقت اس کی برائی کرتا ہے، یہ بھی اللہ کے ساتھ شرک ہے ۔ تجھ پر افسوس ہے کہ مخلوق کے پاس اس میں سے کچھ بھی نہیں ہے، عطا اور منع کا مالک تجھے خبرنہیں کوئی اور ہے، نہ ہی تیرے پاس تو حید ہے، یہ سب چیزیں اللہ کے ہاں پائی جاتی ہیں ، اور مخلوق کی بجاۓ اسی سے لی جاتی ہیں ، راستہ طے کر کے اس سے دروازہ کی طرف رجوع کر کے وہ چیزیں حاصل کی جاتی ہیں ، ابتداء میں سبب ہوتا ہے، اور انتہاء میں سبب پیدا کرنے والا ۔ مبتدی اسباب کے ذریعے اس طرح سے طلب کرتا ہے جیسے پرندے کا بچہ اپنے ماں باپ سے طلب کرتا ہے۔ وہ دونوں اسے رزق دیتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ وہ بچہ بڑا ہو جا تا ہے اور اڑنا سیکھ لیتا ہے، اپنی قوت بازو کے وقت وہ ماں باپ دونوں سے بے پرواہ ہو جاتا ہے اورا کیلے اپنا رزق تلاش کرنے لگتا ہے۔ کیا تم میں سے کسی نے بھی ایک لقمہ اللہ کی ذات پر توکل کے ہاتھ سے کھایا ہے جو اپنی طاقت وقوت اور مخلوق پر بھروسہ کے بغیر ہو،  تم پر افسوس ہے کہ تم ایسی چیزوں کا دعوی کرتے ہو جو تم میں موجودنہیں، تیرا بھروسہ اپنی طاقت وقوت اور اسباب پر ہے، ایسے میں تو ایمان وایقان اور توحید کا دعوی کس طرح کرتا ہے، عقل کر ، یہ امر فقط دعوے سے حاصل نہیں ہوتا ۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 587،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں