پیر طریقت کے آداب کو مدنظر رکھنے کے بیان میں ملا داؤد کی طرف لکھا ہے۔
میرے عزیز بھائی ! مولانا داؤد کا مکتوب شريف پہنچ کر خوشی کا موجب ہوا۔ حق تعالیٰ اپنے نبی اور ان کی آل پاک علیہ وعلیہم الصلوة والسلام کے طفیل آپ کے ظاہر و باطن کو اپنی مرضیات سے آراستہ و پیراستہ کرے۔
باطنی سبق کے تکرار کرنے اور خواجگان (نقشبند)قدس سرہم کے طریقہ پر استقامت کرنے میں ایسا نہ ہو کہ (ماحول کے)پراگنده اثرات سے فتور پڑ جائے اور اگر بالفرض کچھ ظلمت و کدورت(دل پر) طاری ہو جائے تو اس کا علاج یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی پاکی بارگاہ میں التجا اور زاری اور نیاز شکستگی بجالائیں اور اپنے مربی یعنی پیر کی طرف جو اس دولت(جمعیت قلب) کے حاصل ہونے کا وسیلہ ہے۔ پورے طور پر متوجہ ہوں اور حضور و غیبت میں اس بڑی دولت کے وسیلوں یعنی پیروں کے آداب کو اچھی طرح مدنظر رکھیں اور ان بزرگواروں کی رضا کو حق تعالیٰ کی رضامندی کا وسیلہ بنائیں۔ نجات و خلاصی کا طریقہ یہی ہے۔ والسلام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول(حصہ دوم) صفحہ105ناشر ادارہ مجددیہ کراچی