نیت مراقبہ اصل سر
الہی سر من بمقابل سر نبی علیہ السلام آں فیض تجلائے شیونات ذاتیہ خود کہ از سر نبی علیہ السلام بہ سر موسی علیہ السلام رسانیدہ بہ سر من نیز برسانی بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین
اے اللہ میرا لطیفہ سر رسول کریم ﷺ کے لطیفہ سر کے سامنے اس فیض کا منتظر ہے جو تونے اپنی صفات شیونات ذاتیہ کی تجلی نبی کریم ﷺ کے لطیفہ سر سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لطیفہ سر تک پہنچائی عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ سر تک پہنچا۔
تشریح
لطیفہ سروہ راز ہے جو روح انسانی کا مبداء ہے۔ جس کو عالم لاہوت بھی کہتے ہیں۔ عالم لاہوت سے مراد روح محمدی (ﷺ) ہے۔ یہ ایک لطیف کیفیت ہے۔ یہاں سالک پر بے شعوری میں ایسے احوال کا ورود ہوتا ہے جو لطائف قلب و روح کے واضح واقعات سے ممتاز ترین ہوتے ہیں ۔ اس کا اندازہ وہی سا لک کرسکتا ہے جس پریہ حالات گزرے ہوں ۔ اور یہاں سالک کو عشق الہی کے سبب معرفت حق حاصل ہوتی ہے۔ یہ ولایت کا تیسرا درجہ ہے۔ جس میں سالک کو سیر انفسی نصیب ہوتی ہے۔حضرت موسیٰ کی طرح الہام سے نوازا جا تا ہے اور عشق الہی کا غلبہ ہوتا ہے۔
لطیفہ سرانسانی شیونات الہیہ کا مظہر ہے جس کا تعلق صفت الکلام سے ہے ۔ جوحضرت موسی علیہ السلام کا رب ہے اس لیے یہاں معلومات اجمالیہ الہیہ کی تجلیات کے ورود کا مراقبہ کرایا جاتا ہے ۔ یہاں سالک پرشان علم کی تجلی ظہور پزیر ہوتی ہے۔ معلومات اجمالی الہیہ کی تجلیات کے مظہر کامل بھی سرور کائنات ﷺ ہی ہیں لیکن ظہور کے اعتبار سے حضرت موسی علیہ السلام اس کے مظہر ہیں اس لیے ان کے واسطہ سے فیض حاصل کیا جا تا ہے شیونات البیہ کی تجلیات کا رنگ سفید ہے۔
جب سا لک مراقب لطیفہ روح کی تمام کیفیات کا حامل ہو جا تا ہے تو اس کو لطیفہ سر کا مراقبہ کرایا جا تا ہے تا کہ سا لک پر لطیفہ سر کا راز اس طرح منکشف ہو جائے کہ اللہ تعالی نے اپنی شان علم کی تجلی جو حضرت موسی علیہ السلام پر فرمائی تھی۔ اور انہیں علم غیبی سے حصہ عطا فرمایا تھا۔ یہاں سالک کو بواسطہ حضرت موسی علیہ السلام شان علم سے بہرہ ور کیا جاتا ہے ۔ جب سالک مقام روح میں کامل انس پیدا کر لے اس وقت تک مقام سراس پر کشف نہیں ہوتا ۔ جب وہ مقام روح سے کامل انہماک حاصل کر لیتا ہے تب تجلیات شیونات الہیہ یعنی اجمالی معلومات الہیہ سے فیض حاصل کر سکتا ہے۔ فناۓ سر کے بعد سالک خود کو اور تمام ممکنات حق سبحانہ میں شامل پا تا ہے ۔ اور اس کو ہر ذرہ میں شیونات الہیہ کا جلوہ نظر آ تا ہے چونکہ اس لطیفہ کی قربیت و ولایت حضرت موسی علیہ السلام سے حاصل ہوتی ہے۔ اس لیے اس ولی کو موسوی المشرب کہتے ہیں ۔
بیج میں درخت جڑ شانیں پھول پتے اور پھل وغیرہ سب کچھ اجمالی طور پر موجود رہتے ہیں ۔ بعینہ حقیقت ممکنہ میں بھی تمام مخلوقات کا اجمالی صوری نقشہ موجود ہے اس لیے اس حالت کو شیونات یا اجمالی معلومات الہیہ سے تعبیر کیا جا تا ہے ۔ اور درخت کے نشو ونما پا کر بار آور ہونے کے بعد ہی تم یعنی بیج کی حقیقت کھلتی ہے اسی طرح اجمالی معلومات الہیہ کے صوری نقشہ سے جب کائنات کا ظہور ہوا تو اس کی حقیقت ظاہر ہوئی اس لیے اس حالت کو اعیان ثانیہ یاتفصیلی معلومات الہیہ کا نام دیا گیا ہے ۔