کمینی دنیا کی مذمت میں سرداری کی پناہ والے شیخ فرید کی طرف لکھا ہے۔
حق تعالی اپنے حبیب سید البشر ﷺکے طفیل جوکجی چشم سے پاک ہیں اور اپنے ماسوائے کی غلامی سے آزاد فرما کر اپنے ساتھ گرفتار کرے۔
دنیا ظاہر میں میٹھی ہے اور صورت میں تازگی رکھتی ہے۔ لیکن حقیقت میں زہر قاتل اور جھوٹا اسباب اور بیہودہ گرفتاری ہے اس کا مقبول خوار اور اس کا عاشق مجنون ہے۔ اس کا حکم اس نجاست کا سا ہے جو سونے میں منڈھی(چڑھی) ہو اور اس کی مثال اس زہر کی کیا ہے جو شکر میں ملا ہوا ہوعقلمند وہی ہے جو ایسے کھوٹے متاع پر فریفتہ نہ ہو اور ایسے خراب اسباب کا گرفتار نہ ہو اور داناؤں نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص وصیت کرے کہ میرا مال زمانہ میں سے کسی عقلمند کو دیں تو زاہد کو دینا چاہیئے۔ جو دنیا سے بے رغبت ہے اور اس کی وہ بے رغبتی بڑی دانائی کے سبب سے ہے۔ زیادہ لکھنا طول کلامی ہے۔
باقی تکلیف یہ دی جاتی ہے کہ فضائل مآب شیخ زکریا اس سال میں کروڑی گری یعنی تحصیلداری میں گرفتار ہے۔ باوجود اس گرفتاری کے دنیاوی محاسبہ سے جو عاقبت کے محاسبہ کی نسبت بہت آسان ہے۔ بہت ڈرتا ہے اور عالم اسباب میں بڑاذریعہ اور وسیلہ آپ ہی کی توجہ شریف کو جانتا ہے امید ہے کہ نئے دفتر سے بھی ظاہر ہو جائے گا کہ یہ آپ کی عالی درگاہ کے خادموں میں سے ہے۔
تو مرا دل ره و دلیری بیں رو بہ خویش خوان و شیری بیں
ترجمہ : مجھ کو دل دیکے پھر دلیری دیکھ اپنا لومڑ بنا کے شیری دیکھ ۔
نبی ﷺاور ان کی آل بزرگوار رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کے طفیل آپ کو ظاہری باطنی دولت حاصل ہو۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ177 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی