اس بیان میں کہ یہ شریعت عز اتمام گزشتہ شریعتوں کی جامع ہے اور اس شریعت کے موافق عمل کرنا تمام شریعتوں کے موافق عمل کرنا ہے اور اس کے مناسب بیان میں جباری خاں کی طرف لکھا ہے۔
حق تعالی شریعت مصطفوی ﷺکے سیدھے راستہ پر ثابت قدمی اور استقامت عطا فرما کر اپنی بارگاہ کی طرف بالکل متوجہ کرے۔ چونکہ ثابت ہو چکا ہے کہ محمد رسول الله ﷺاعتدال کے طور پر تمام اسمائی اور صفاتی کمالات کے جامع اور تمام انبیاء علیہم الصلوة والسلام کا مظہر ہیں۔ وہ کتاب جوان پر نازل ہوئی ہے۔ ان تمام آسمانی کتابوں کا خلاصہ ہے جو تمام انبیا علیہم الصلوة والسلام پر نازل ہوئی ہیں اور نیز وہ شریعت جو آنحضرت ﷺکو عطا ہوئی ہے۔ تمام گزشتہ شریعتوں کا خلاصہ اور اقتباس ہے اور وہ اعمال جواس شریعت حقہ کے موافق ہیں سب گزشتہ شریعتوں بلکہ فرشتوں کے اعمال سے منتخب ہیں کیونکہ بعض فرشتوں کو رکوع کا علم ہے اور بعض کو سجدے کا اور بعض کو قیام کا اور ایساہی گزشتہ امتوں میں سے بعض کوصبح کی نماز کا علم تھا اور بعض کو دوسری نمازوں کا اس شریعت میں گزشتہ امتوں کا اور مقرب فرشتوں کے اعمال کا خلا صہ انتخاب کر کے ان کے بجا لانے کا حکم فرمایا۔ پس اس شریعت کو سچا جاننا اور اس کے مطابق عمل کرنا درحقیقت تمام شریعتوں کی تصدیق کرنا اور ان کے موافق عمل بجالانا ہے۔
پس ثابت ہوا کہ اس شریعت کی تصدیق کرنے والے تمام امتوں میں سے بہتر ہوں گے اور اسی طرح شریعت کا جھٹلانا اور اس کے مطا بق عمل نہ کرنا گذشتہ تمام شریعتوں کو جھٹلا نا اور ان کے موافق عمل نہ کرنا ہے اور ایسےہی آنحضرت ﷺکا انکار کرنا تمام اسمائی و صفاتی کمالات کا انکار کرنا ہے اور حضور علیہ الصلوة والسلام کی تصدیق ان سب کی تصدیق ہے۔ پس نا چار آنحضرت ﷺکے منکر اور اس شریعت کی تکذیب کرنے والے تمام امتوں میں سے بدتر ہوں گے۔ الْأَعْرَابُ أَشَدُّ كُفْرًا وَنِفَاقًا (اعرابی کفر و نفاق میں بڑے سخت ہیں) میں اسی کی طرف اشارہ ہے۔ ۔
محمد عربی که آبروئے ہر دوسراست کسے کہ خاک درش نیست خاک برسراو
ترجمه: وسیله دو جہاں کی آبرو کا ہیں نبی سرور پڑے خاک اس کے سر پر جونہیں ہے خاک اس در کی
خدائے منعم کی حمد اور اس کا احسان ہے کہ آپ کا حسن اعتقاد اور کمال یقین اس شریعت اور اس شریعت والے ﷺکی نسبت اچھی طرح مشاہد ہ ہو چکا ہے اور نامناسب حرکات پر ندامت و پشیمانی ہمیشہ آپ کے دامن گیر رہتی ہے۔حق تعالی اس سے زیادہ عطا فرمائے۔
دوسری یہ التماس ہے کہ حامل رقیمہ دعا میاں شیخ مصطفی قاضی شریح کی نسل سے ہیں۔ ان کے بزرگ اس ملک میں بڑی عزت سے آئے تھے اور وجوہ معاش اور وظائف بکثرت رکھتے تھے۔ مشار الیہ معاش کی تنگی کے باعث لشکر کی طرف متوجہ ہوا ہے اور سندیں اور پرانے اس کے پاس بہت موجود ہیں۔ امید ہے کہ آپ کے وسیلہ سے جمعیت (دل کو طمینان حاصل ہونا) حاصل کر لے گا۔ زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ صدراعظم کے پاس مشار الیہ کی سفارش کسی طرح کر دیں تا کہ ان کا کام بن جائے اور پراگنده حال والوں کی جمعیت کا باعث ہو جائے۔ والسلام والاکرام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ237ناشر ادارہ مجددیہ کراچی