اکیسواں مراقبہ:نیت مراقبہ دائرہ قوسی

نیت مراقبہ دائرہ قوسی

 فیض می آید از ذات بیچون کہ اصل اصل اصل اصل اسماء و صفات است و دائرہ قوسیت کہ دوست می دارد مرا ومن دوست می دارم اورا بمفهوم این آیۃ کریمہ. یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہُ. خاص بلطیفہ نفسی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین

ذات باری تعالیٰ  کی طرف سے  جو کہ اصل اصل اصل اصلِ اسماء و صفات  ہے اور دائرہ قوسی ہے  اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(وہ اس سے محبت رکھتے ہیں اور وہ ان سے محبت  رکھتا ہے  )   مجھے دوست رکھتی ہے اور میں اسے دوست رکھتا ہوں عظیم مرشدین گرامی   اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ  سے  میرے  خاص لطیفہ نفسی  میں فیض  آتا ہے۔

تشریح

اس مراقبہ کا مفہوم بھی آیت مذکورہ یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہُ سے لیا گیا ہے

قوس جو اصل یا بطون ہے دائر ہ ثالث کا ، اس میں بھی سالک مراقبہ محبت مفہوم آیت شریفہ، دوست رکھتے ہیں ہم اللہ تعالی کو اور وہ دوست رکھتا ہے ہم کو، کے مفہوم کے مصداق اس طرح کرتا ہے کہ اس ذات پاک سے جو قوس ولایت کبری کا منشاء ہے بواسطہ لطیفہ نفس مع دوائر ثلا یقوس حضرت پیر ومرشد کو فیض آتا ہے ۔ پیران کبار رحمۃ اللہ یھم اجمعین سے بواسطہ پیر ومرشد سالک کو فیض حاصل ہوتا ہے ۔ اس مراقبہ میں سا لگ کا لطیفہ نفس مع دوائر ثلاش وقوس و لطائف

خمسہ عالم امرفیض کا سبب ہیں ۔ اس مراقبہ میں سالک کو تمام اور مکمل نسبت حبیت حاصل ہوتی ہے اور یہ تمام عالم ارواح سے تعلق رکھتا ہے ۔ چونکہ عالم ارواح میں حضور پرنورسید المرسلین ﷺ کا اسم مبارک احمد ﷺ ہے اس لیے اس مراقبہ میں سالک مقام محبوبیت احمدی ﷺ سے مناسبت پیدا کر کے ذات باری تعالی سے فیض یاب ہوتا ہے ۔

یہ تینوں دوائر جو ایک دوسرے کے اصول یا بطون ہیں ۔ دو حقیقت حق سبحانہ تعالی کے ان اعتبارات سے تعلق رکھتے ہیں جوشیونات وصفات الہیہ کا مظہر ہیں یہ قوس نفس کا وہ مقام ہے جونفس ملہمہ کے بعد حاصل ہوتا ہے جسے نفس رحمانیہ کہا گیا ہے ۔ مراقبات ولایت کبری جوانبیاء کرام علیہم السلام کی ولایت ہے اس میں تہرے دائرے مراتب نفس لوامہ مطمئنہ ،ملہمہ کو ظاہر کرتے ہیں ۔ قوس سے یہ رمز ظاہر ہوتا ہے کہ قوس تحتانی سے مراد حضور سید المرسلین ﷺ کانفس مبارک ہے ۔ شب معراج میں جب آپ ﷺ کو کمال قرب و وصال باری تعالی نصیب ہوا تو قوس فوقانی کی تکمیل ہوکر دائر مکمل ہو گیا یہ مقام حضور پر نو ﷺ کے نفس مبارک ہی کا ہے جہاں الے کو بدرجہ کمال قرب و وصال خداوندی نصیب ہوا۔

جیسا کہ ارشاد ہے: ثم دنا فتدل ه فكان قاب قوسين أو أدنى ما ترجمہ: پھر قریب ہوۓ اور آگے بڑھے تو دوکمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی کم ۔ ولایت کبری کی سیر کے پورے ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس وقت تک فیوض و برکات کے حصول کا جواحساس سالک کو دماغ سے ہوتا تھا۔ اب سینہ سے اس کا تعلق ہو جا تا ہے ۔ اس لیے اس مراقبہ میں شرح صدر، نصیب ہوتا ہے ۔ اور قضا و قدر کے احکام بلا چون و چرا قابل قبول ہو جاتے ہیں اور سا لک مقام رضا کی طرف تیزی سے عروج کرتا ہے ۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں