ان لوگوں کے رد میں جو کامل کو ناقص خیال کر کے اعتراض کی زبان دراز کرتے ہیں۔ ملاحسن کشمیری کی طرف لکھا ہے۔
أحسن الله سبحانه حالکم واصلح بالكم حق تعالی آپ کےحال کو اچھا کرے اور دل کو درست کرے۔
مولانا محمد صدیق نے آپ کا نوازش نامہ پہنچایا۔ اللہ تعالی کی حمد ہے کہ آپ نے دور پڑے ہوؤں کو فراموش نہیں کیا جو خطاب آپ نے ظاہر طور پر نفس کی طرف کئے ہوئے تھے، واضح ہوئے ہیں ہاں جو اعتراض کہ نفس پر کریں، امارگی کے وقت مسلم ہے لیکن اطمینان حاصل ہونے کے بعد اعتراض کی بات نہیں ۔ کیونکہ اس مقام میں حق تعالی سے راضی ہے اور حق تعالی اس سے راضی۔ پس وہ مقبول اور پسند ہے اور مقبول پر اعتراض جائز نہیں اور اس کی مراد حق تعالی کی مرضی ہے کیونکہ اس دولت کا حاصل ہونا اللہ کے اخلاق سے متخلق ہونے کے وقت ہے اور اس کا پاک میدان ہم پست فطرتوں کے اعتراض سے بہت بلند ہے جو کچھ ہم کہیں ہماری طرف ہی لوٹ آتا ہے۔ با .
آگہ از خویشتن چونسیت جنیں چہ خبر دارد از چنان چنیں
ترجمه واقف اپنے سے جب نہیں ہےجنیں ” جانے پھر وہ کیا چنان و چنیں
بسا اوقات جاہل لوگ جہالت سےنفس مطمئنہ کوامارہ تصور کرتے ہیں اور امارہ(برائی کی طرف بہت امر کرنے والا) کے احکام مطمئنہ پر جاری کرتے ہیں۔ جیسا کہ کفار نے انبیا علیہم الصلوۃ والسلام کو باقی تمام انسانوں کی طرح خیال کر کے کمالات نبوت سے انکار کیا ہے۔ حق تعالی ہم کو ان بزرگواروں اور ان کے تابعداروں کے انکار سے بچائے۔ صلی الله تعالی علیہم الصلوۃ والسلام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ278 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی