تمہارے منہ سے جو نکلی وہ بات ہو کے رہی

حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضور انو رﷺ کے زمانے میں ایک شخص نے چوری کی آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا ، رسول اللہ ﷺنے قتل کردینے کا حکم دیاوگوں نے عرض کی حضور اس نے صرف چوری کی ہے فرمایا ہاتھ کاٹ دو،چنانچہ ہاتھ کاٹ دیا گیا پھر دوبارہ چوری کے جرم میں لایا گیا فرمایا قتل کردو پھر عرض کیا گیا حضور اس نے چوری کی ہے فرمایا پاؤں کاٹ دو،تیسری چوتھی بار بھی یہ ہی ہوا آخر کار پانچویں بار میں اسے قتل کردیا گیا۔نسائی نے بروایت حارث ابن حاطب نقل فرمایا کہ اس شخص نے پانچویں چوری عہد صدیقی میں کی تب صدیق اکبر نے فرمایا کہ رسول اﷲ ﷺاس کے انجام سے خبردار تھے اس لیے پہلی بار میں فرمایا تھا کہ اسے قتل کردو،یہ حدیث طبرانی سے حاکم نے مستدرک میں نقل فرمائی اور کہا صحیح الاسناد ہے

دوسری روایت جسے احکام القرآن مصنف احمد بن علي ابو بكر الرازي الجصاص نےبیان کیا پھر اس شخص نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں

چوری کی اور وہ پکڑا گیا آپ نے اس کے قطع کا حکم دیا ، پھر اس نے تیسری مرتبہ چوری کی اور قطع کی سزا پائی ، پھر اس نے چوتھی مرتبہ چوری کی اور سزا کے طور پر وہ اپنے ہاتھ پاؤں سے محروم ہوگیا ۔ اس بدبخت نے پھر پانچویں مرتبہ چوری کی اور پکڑا گیا اس موقع پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ” اللہ کے رسول ﷺ کو اس کے متعلق زیادہ علم تھا اسی لیے آپ ﷺ نے اسے قتل کردینے کا حکم دیا تھا “ ۔ پھر آپ نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا چنانچہ اس کی گردن اڑا دی گئی ۔


أحكام القرآن المؤلف: أحمد بن علي أبو بكر الرازي الجصاص الحنفي الناشر: دار الكتب العلمية بيروت – لبنان


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں