نبی ﷺ کے اہل بیت کی پہچان

امام زبیری بطار نے الموفقیات میں کلبی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ ہرقل (قیصر روم)قوم کے بادشاہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف خط لکھاجس میں عجیب و غریب سوالات کئے گئے تھے۔ جو حقیقت میں نہایت پیچیدہ فہم آزما تھے۔ اور ان سے پوچھا

(1)مکمل شے، آدھی شے اور لاشے کسے کہتے ہیں؟

(2) وہ چارذی روح چیزیں بتائو جو نہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتی ہیں اور نہ وہ باپ کے پیٹھ سے گزری ہوں؟

(3) وہ کو نسا درخت ہے جو بغیر پانی کے اگایا گیاہے ؟

(4) وہ انسان جس کا کوئی( سابقہ ) خاندان نہیں

(5) اس قبر کے بارے میں جو صاحب قبر کے ساتھ چلتی رہی؟

(6) وہ کونسی چیز ہے جس نے سانس لیا ، اور اس میں روح نہ تھی عن شی ء تنفس بغیر روح

(7) ایسا شحص جسکا کوئی باپ نہ ہو۔

(8) اور وہ کونسی جگہ ہے جس پر ایک دفعہ کے سوا سورج نے نہ کھبی پہلے طلوع ہوا نہ بعد میں ہو گا۔

(9)نماز کی چابی کیا ہےاورہر چیز کی نماز کیا ہے

(10)جنت کے پودے کیا ہیں

(11)اس کوچ کرنے والے کے بارے میں جس نے صرف ایک مرتبہ کوچ کیا اس سے پہلے اور اس کے بعد (کبھی) کوچ نہ کرے گا،

(12)اس دین کے بارے میں کہ اللہ تعالیٰ اس کے علاوہ کسی اور (دین) کو قبول نہیں فرماتے

اس کے علاوہ خط کیساتھ ارسال کردہ بوتل میں دنیا کی ہر چیز کے بیچ مجھے ارسال کئے جائیں

امیر معاویہ ؓ کے درباریوں نے ان سے عرض کیا، کہ سوالات اہم اور باریک ہیں او ر آپ اس میدا ن میں دوڑ نہ سکیں گے۔ اگر آپ نے کسی جواب میں کوتاہی یالغزش کھائی تو یقینا آپ کا قیصر کی نگاہوں میں گر جانا دولت اسلامیہ اور مسلمانوں کیلئے خفت وندامت کا باعث ہوگا۔ اس لیے مناسب ہے کہ آپ ان سولات کو حضرت عبداللہ بن عباس کے پاس روانہ کریں او ر وہاں سے جواب لیکر ان کو قیصر کے پاس بھیج دیں۔ چنانچہ امیر معاویہ ؓ نے سوالات اور بوتل حضرت ابن عباسؓ کی دربار میں ارسال کئے ۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ کا علم اور ان کی قرآن دانی ضرب المثل تھی ۔ ا ن کے یہا ں سوال کے جواب میں کوئی تاخیر نہ ہوتی تھی ۔ بلکہ پیچیدہ سوال ہوتا تھا ۔ وہ اتنا ہی جلد اسکی تہہ کو پالیتے تھے اور جواب میں جلدی فرمالیتے تھے۔ ان کے جواب یہ تھے

(1) مکمل شے، وہ شخص جو صاحب عقل ہو، اور اپنی عقل سے کام لیتا ہو۔ آدھی شے وہ جو صاحب عقل نہ ہولیکن دوسرے عقل مند لوگوں کی رائے کے مطابق عمل کرتا ہو۔ لاشے، وہ شخص جو نہ تو خود عقل مند ہو، اور نہ ہی دوسرے عقلمند لوگوں کیساتھ مشورہ کرتا ہو۔

(2) وہ چار چیزیں جو ذی روح ہیں مگر نہ باپ کے پیٹھ میں رہیں، نہ ماں کا پیٹ انہوں نے دیکھا۔یہ ہیں(الف) سیدنا حضرت ا براہیمؑ کا مینڈھا(ب)قوم ثمود کی اونٹنی جو پتھر سے بطور معجزہ کے ظاہر ہوئی(ج) حضرت آدم ؑ اور (د) حضرت حواؑ

(3) وہ درخت جو بغیر پانی کے اگایا گیاہے، شجر یقطین ہے۔ جو حضرت یونس ؑ کو دھوپ سے بچانے کیلئے ان پر اس وقت اگا یا گیا تھا۔ جب وہ مچھلی کے پیٹ سے نکالے گئے تھے۔

(4) وہ انسان جسکا (سابقہ)خاندان نہیں۔ وہ سیدنا حضرت آدم ؑ ہیں۔

(5) وہ قبر جو اپنے صاحب قبر کے ساتھ چلتی رہی وہ مچھلی ہے جو یونس کو دریا میں لے کر چلتی رہی۔ فالتقمہ الحوث و ھوملیم ۔
آخر کار مچھلی نے اسے نگل دیا اور وہ ملامت زدہ تھا۔

(6) وہ چیز جس نے بغیر روح کے سانس لی وہ صبح صادق ہے۔ جس میں روح نہیں ہے ۔ لیکن پھر بھی تنفس موجود ہے۔ وا لصبح اذاتنفساور قسم ہے صبح کی جب وہ سانس لے۔

(7) ایسا شخص جس کا کوئی باپ نہ ہو۔ وہ عیسٰی بن مریم علیہ السلام ہیں۔

(8) وہ جگہ دریائے نیل کا اندرونی حصہ ہے۔ جو بنی اسرائیل کے گزر جانے کیلئے پھاڑدیاگیاتھا۔ اور پانی آگے پیچھے دیوار بن کر کھڑا رہ گیاتھا۔ اس جگہ کو اس وقت کے سوا سورج نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

(9)نماز کی چابی اللہ اکبر ہےاور ہر چیز کی نماز سبحان اللہ وبحمدہ ہے۔

(10) غرس الجنۃ حول ولا قوۃ الا باللہ ہے

(11)وہ کوچ کرنے والا جس نے صرف ایک مرتبہ کوچ کیا نہ اس سے پہلے اور نہ اس کے بعد اس نے کبھی کوچ کیا۔ وہ جبل طور سینا ہے کہ اس کے اور مقدس زمین کے درمیان چار راتوں کی مسافت تھی جب بنی اسرائیل نے نافرمانی کی تو اللہ تعالیٰ نے نور کے دو پروں کے ساتھ اڑا دیا جس میں عذاب کی نشانیاں تھیں اللہ تعالیٰ نے ان پر سایہ کردیا اور ان کو ایک آواز دینے والے نے آواز دی اگر تم توراۃ کو قبول کرو تو تم سے یہ ہٹا دیا جائے گا۔ ورنہ میں اسے تم پر پھینک دوں گا تو انھوں نے توراۃ کو پکڑ لیا معذور ہو کر تو اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی جگہ پر لوٹا دیا اس کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” واذنتقنا الجبل فوقھم کانہ ظلۃ “

(12)وہ دین جو اللہ تعالیٰ اس کے علاوہ کسی اور دین کو قبول نہیں فرماتے وہ لا الہ الا اللہ ہے

مذکورہ بوتل آپ نے پانی کے ساتھ بھر دی اور کہا کہ دنیا کی ہر چیز کا بیچ یہی ہے۔ کیونکہ ازروئے قرآن کریم اللہ تعالیٰ نے ہرچیز زندہ پانی سے پیدا فرمائی:وجعلنا من الماء کل شی حیء’’ان جوابات کے ساتھ مذکورہ بوتل حضرت معاویہ ؓ کے پاس بھیج دی گئی اور انہوں نے قیصر روم کی طرف ارسال کردی۔

چنانچہ ابن عباس ؓ نے جواب روانہ فرمادیئے۔ جب یہ سب کچھ قیصر روم کے پاس پہنچاتو اس نے فورا ًیہ کہا یہ باتیں کسی نبی کے گھر (والوں) سے حاصل ہو سکتی ہیں۔

( ا العقد الفریدابن عبدربہ الاندلسی)

الدر المنثور المؤلف: عبد الرحمن بن أبي بكر، جلال الدين السيوطي الناشر: دار الفكر – بيروت


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں