موئے مبارک کی برکت

 جنگِ یَرمُوک کے بارہویں دن حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا مقابلہ ایک رومی سردار بطریق نسطور سے ہوا، دونوں کے درمیان جنگ جاری تھی کہ اچانک سیدنا خالد بن ولید  رضی اللہ عنہ  کا گھوڑا بدکا اور زمین پر گرگیا جس سے آپ  بھی زمین پر گرگئے، آپ کی وہ مبارک ٹوپی بھی گرگئی جسے آپ ہروقت اپنے ساتھ رکھا کرتے تھے، حیرانی کی بات یہ ہے کہ جیسے ہی وہ ٹوپی گری آپ کو اپنی جان کی نہیں بلکہ اس ٹوپی کی فکر لگ گئی اور آپ نے بآواز بلند پکارا :  قَلَنْسُوَتِیْ رَحِمَکُمُ  اللّٰہ  یعنی  اللّٰہ تعالیٰ تم لوگوں پر رحم فرمائے ، ہے کوئی جو میری ٹوپی مجھے تھما دے۔  چنانچہ آپ کی قوم میں سے ایک شخص گیا اور آپ کی ٹوپی تلاش کرکے آپ کو تھما دی، جیسے ہی آپ نے وہ ٹوپی پہنی تو ایسے لگا جیسے آپ کو نئی طاقت مل گئی ہو، پھر آپ نے نسطور پر اپنی تلوار کا ایسا وار کیا کہ اس کے جسم کے دو ٹکڑے ہوگئے۔ رومیوں نے جب سردار کا یہ حشر دیکھا تو سب کا سانس رُک گیا اور وہ میدانِ جنگ چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔

برکت کی اصل وجہ

        جب حضرت سیدنا خالد بن ولید  رضی اللہ عنہ  لشکر میں واپس آئے تو اُن سے پوچھا گیا کہ حضرت جب میدان جنگ میں ہرطرف تلواریں چل رہی تھیں ، اس وقت آپ  رضی اللہ عنہ   کو اپنی ٹوپی کی فکر لگی ہوئی تھی، اس کی کیا وجہ تھی؟ آپ  نے ارشاد فرمایا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر حضور نبی کریم، رَ ء ُوفٌ رَّحیم ﷺنے حلق کروایا تو میں نے آپ ﷺکے مبارک بالوں میں سے چند بال مبارک اپنے پاس رکھ لیے۔  رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا :  مَا تَصْنَعُ بِہٰوُلَائِ  یَا خَالِدُ یعنی اے خالد! تم ان بالوں کا کیا کرو گے؟میں نے عرض کی :  اَتَبَرَّکُ بِہَا یَا رَسُوْلَ  اللّٰہ  وَاسْتَعِیْنُ بِہَا عَلَی الْقِتَالِ قِتَالَ اَعْدَائِیْ یعنی یَارَسُوْلَ  اللّٰہ ! میں آپ کے ان مبارک گیسؤوں سے تبرک حاصل کروں گا اور جنگوں میں اپنے دشمنوں کے قتال پر ان سے مدد طلب کروں گا۔  یہ سن کر رسول  اللّٰہ   ﷺنے ارشاد فرمایا :  لَا تَزَالُ مَنْصُوْراً مَا دَامَتْ مَعَکَ یعنی اے خالد! جب تک یہ بال تمہارے پاس رہیں گے ان کے وسیلے سے ہمیشہ تمہاری مدد کی جاتی رہے گی۔ سیدنا خالد بن ولید  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : فَجَعَلْتُہَا  فِیْ مُقَدَّمَۃِ قَلَنْسُوَتِیْ فَلَمْ اَلْقِ جَمْعًا قَطُّ اِلَّا اِنْہَزَمُوْا بِبَرَکَۃِ رَسُوْلِ  اللّٰہ  ﷺیعنی پھر میں نے ان مبارک گیسؤوں کو اپنی ٹوپی کے اگلے حصے میں محفوظ کرلیا اور میں جب بھی اپنے دشمنوں سے مقابلے کے لیے جاتاہوں تو  اللّٰہ  تعالیٰ  رسول  اللّٰہ  ﷺ کی برکت سے میرے دشمنوں کو شکست وذلت سے دوچار فرماتا ہے۔  

ایک روایت میں ہے کہ حضرت خالد بن ولید ٹوپی گھر بھول آئے تھےآپ کی زوجہ ام تمیم نے ایسے وقت جب خالد بن ولید مشکل میں گھر چکے تھے ٹوپی دیکھی اور پہنچانے کے لئے تیز رفتار گھوڑے پہ سوار ہو کر ٹوپی دینے کے لیے پہنچیں اور عین اس وقت جب لشکر اسلام شکست کےقریب تھا تو پی دی جس کی برکت کی وجہ سےلشکر اسلام کو فتح حاصل ہوئی۔

فتوح الشام جلد اول صفحہ 210علامہ واقدی الناشر: دار الكتب العلمية


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں