دل کی سلامتی ماسوائے حق کے نسیان میں ہےمکتوب نمبر116دفتر اول

 اس بیان میں کہ دل کی سلامتی ماسوائے حق کے نسیان میں ہے اور دنیاوی کاروبار میں بکثرت مشغول ہونے سے منع کرنے میں کہ ایسا نہ ہو دنیا میں رغبت پیدا ہو جائے ملا عبدالواحد لاہوری کی طرف لکھا ہے۔ 

میرے بھائی کامکتوب مرغوب پہنچا۔ سلامتی قلب کا حال جو آپ نے لکھا تھا واضح ہوا یک دل کی سلامتی ماسوائے حق کو بھلا دینے پرمنحصر ہے۔ یہاں تک کہ اگر تکلیف سے بھی اس کو یاد دلا ئیں تو اس کو یاد نہ آئے۔ اس لحاظ سے ماسوائے کے گزرنے کے کچھ معنی نہیں ہیں۔ یہ حالت فنائے قلبی سے تعبیر کی گئی ہے اور اس راہ میں یہ پہلا قدم ہے اور درجات استعداد کی تفاوت کے بموجب کمالات ولایت کی خوشخبری دینے والا ہے۔ہمت کو بلند رکھیں اور جوز و مویز(اخروٹ و منقی)  پر قناعت نہ کریں۔ ان الله يحب ‌معالى ‌الهمم اللہ بلند ہمتوں کو دوست رکھتا ہے۔ امور دنیا میں بکثرت مشغول ہونے سے ڈر ہے کہ امور دنیا میں رغبت نہ پیدا ہو جائے۔ اس دل کی سلامتی پر ہرگز مغرور نہ ہو جائیں کیونکہ رجوع ممکن ہے اور جہاں تک ہو سکے دنیاوی کاروبار میں اس قدر مشغول نہ ہوں کہ ان میں رغبت پیدا ہو جائے اور خسارہ میں ڈالے۔ نعوذ بالله منها فقر میں خاکروبی کرنا(حق تعالی کی یاد میں سادہ زندگی بسر کرنا) دولت مندی کی صدرنشینی سے کئی درجے بہتر ہے۔ سب مقصود یہی ہے کہ چند روزہ زندگانی فقر و نامرادی سے بسر ہوجائے اور دولت مندی اور دولت مندوں سے ایسا بھاگو جیساشیر سے بھاگتے ہو۔ والسلام 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ302ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں