جمعیت والوں کی صحبت پر ترغیب دینے میں میر محمد نعمان کی طرف لکھا ہے۔
مانا کہ میر صاحب نے فراموشی اختیار کر لی کہ سلام و پیام تک سے یا دنہیں کرتے۔ فرصت بہت تھوڑی ہے اور اس ( فرصت)کا صرف کرنا ایک بڑے بھاری کام میں نہایت ضروری ہے اور وہ کام(اعلیٰ مقصد) ارباب جمعیت ( جنہیں دل کا اطمینان حاصل ہو گیا) کی صحبت ہے کیونکہ صحبت کے برابر کوئی چیز نہیں ۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ رسول اللہ ﷺکے اصحاب صحبت ہی باعث انبیا علیہم الصلوة والسلام کے سوا سب پر اگر چہ اویس قرنی اور عمر مروانی(حضرت عمر بن عبد العزیز) ہی ہو، فضیلت لے گئے ۔ حالانکہ صحبت کے سوا یہ دونوں بڑے درجوں تک پہنچے ہوئے تھے اور بڑے بڑے کمالات حاصل کر چکے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ(حضرت) معاویہ کی خطاصحبت کی برکت سے ان دونوں کے صواب سے بہتر ہے اور عمرو بن العاص کاسہو ان دونوں کے صواب سے افضل ہے کیونکہ ان بزرگواروں کا ایمان رسول الله ﷺکے دیکھنے اور فرشتہ کے حاضر ہونے اور وحی کے مشاہدے اورمعجزات کے دیکھنے سے شہود ی ہو چکا تھا اور ان (صحابہ)کے سوا کسی اور کواس قسم کے کمالات جو درحقیقت تمام کمالات کا اصل اصول ہیں نصیب نہیں ہوئے اور اگر اویس قرنی کو معلوم ہوتا کہ صحبت کی فضیلت میں یہ خاصیت ہے تو اس کو صحبت سے کوئی چیز مانع نہ ہوتی اور اس فضیلت پرکوئی چیز اختیار نہ کرتا۔ ۔ ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ( یہ الله تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور الله تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔)
سکندرا نے بخشند آبے بزور وزر میسر نیست این کار
ترجمہ: سکند رکونہیں دیتے ہیں پانی نہیں ملتی بزور وزر یہ دولت
یا اللہ اگر تو نے ہم کو اس جہان میں ان بزرگواروں کے زمانہ میں پیدا نہیں کیامگر تو ہمیں عالم آخرت میں ان کے گروہ میں اٹھا۔ بحرمت سید المرسلین ﷺ۔ آمین۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ307ناشر ادارہ مجددیہ کراچی