. اس بیان میں کہ انسان کی جامعیت اس کے تفرقہ (انتشار و پراگندگی) کا باعث ہے اوریہی جامعیت اس کی جمعیت کا موجب ہے ۔ جیسا کہ کہا گیا ہے کماء نیل ماء للمحبوبين و بلاء للمحجوبين آب نیل کی طرح جو دوستوں کے لئے پانی اور محجوبوں کیلئے بلا ہے۔سید نظام کی طرف لکھا ہے۔
مکتوب شریف وصول ہوا ہے۔ آدمی چونکہ جامع ترین موجودات ہے اور اجزا میں سے ہرایک جز کیلئے بے شمار موجودات کے ساتھ اس کا تعلق اور گرفتاری ظاہر ہے ۔ پس حقیقت میں یہی جامعیت سب سے زیادہ خدا کی جناب سے اس کی دوری کا باعث ہے اور اس کے بکثرت تعلقات سب سے زیادہ اس کی محرومی کا سبب ہیں اور اگر خدا کی توفیق سے(انسان) اپنے آپ کوان پراگندہ تعلقات سے جمیعت حاصل کرلے اور باز گشت کر کے حق تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو جائےتو فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًاو إلا فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا تو بڑا کامیاب ہوگیا ورنہ بڑاگمراہ ہوا۔
اس کی جامعیت کے باعث بہترین موجودات بھی چونکہ انسان ہی ہے۔ بد ترین مخلوقات بھی اسی جامعیت کے باعث وہی ہے۔ اس کا آئینہ اس جامعیت کے باعث بہت کامل ہے اگر جہان کی طرف منہ رکھے تو اس قدرمکدر ہو جاتا ہے کہ بیان سے باہر ہے اور اگر حق کی طرف منہ کرے تو سب سے زیاده مصفا اور زیادہ خوش نما (خوش نصیب)ہے۔ ان تعلقات کی آلودگی سے کامل آزادی محمد رسول اللہ ﷺکا خاصہ ہے اور اس کے بعد دوسرے انبياء اور اولیاء کا اپنے اپنے درجوں اور مرتبوں کے موافق – الله تعالیٰ کی طرف سے صلوۃ وتسلیمات ہوں ہمارے نبی پر اور ان پر ان کے سب تابعداروں پر قیامت کے دن تک۔
حق تعالیٰ ہم کو اور آپ کو حضرت نبی ﷺکےطفیل جن کی حق تعالیٰ نے مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَى (آنحضرت ﷺ کی پلک جھپکی اور نہ نظر مبارک حد سے بڑھی)سے تعریف کی ہے۔ ان تعلقات سے نجات بخشے اس سے زیادہ لکھنا ملال کا باعث ہے۔ والسلام و الاکرام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ316ناشر ادارہ مجددیہ کراچی