اس بیان میں کہ فرصت کو غنیمت جاننا چاہیئے اور وقت کو عزیز رکھنا چاہیئے۔ ملامحمد صدیق کی طرف لکھا ہے ۔
وہ مکتوب جو قاصد کے ہاتھ بھیجا تھا پہنچا – فرصت(کے لمحات) کوغنیمت اور وقت کو عزیز سمجھنا چاہیئے رسم و عادات سے کچھ نہیں بنتا اور مہلت وحیلہ بہانہ سے سوائے خسارہ اور مایوسی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔
مخبر صادق ﷺنے فرمایا ہے۔ ہے ھَلَكَ الْمُسَوِّفُونَ آج کل کرنے والے ہلاک ہو گئے۔ موجودہ عمرکو موہوم امر(لذات و آسائش دنیا) میں صرف کرنا اور موہوم(بے فائدہ) کو موجود کیلئے نگاہ رکھنا بہت برا ہے۔ چا ہے کہ وقت کے نقد(موجودہ وقت) کوضروری کام میں صرف کریں اور ادھار (غیر موجود وقت)کو بیہودہ آرائشوں کے لئے مؤخر(ٹالیں) کریں ۔ حق تعالیٰ تھوڑی سی بے آرامی بخشے تا کہ ماسوائے حق کے آرام سے نجات مل جائے ۔ گفتگو کچھ فائدہ نہ کرے گی۔ وہاں تو سلامتی قلب طلب کرتے ہیں ۔ اپنے اصل مقصد کافکر کرنا چاہیئے اور بیہودہ کاروبار سے منہ پھیرنا چاہیئے۔
ہر چہ جز عشق خدائے احسن است گر شکر خوردن بود جان کندن است
ترجمہ: سوائے عشق حق جو کچھ کہ ہے ہر چند احسن ہے شکر کھانابھی گر ہوتو عذاب جان کندن ہے۔
وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ قاصد پر پیغام پہنچانا ہی ہے۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ322ناشر ادارہ مجددیہ کراچی